مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 4480
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ دَخَلَ عَلَيْهِ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَظَهْرُهُ فِي الدَّارِ، فَقَالَ: إِنِّي لَا آمَنُ أَنْ يَكُونَ الْعَامَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ، فَتُصَدّ عَنِ الْبَيْتِ، فَلَوْ أَقَمْتَ؟ فَقَالَ: قَدْ" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَإِنْ يُحَلْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، أَفْعَلْ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21، قَالَ: إِنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا أَرَى أَمْرَهُمَا إِلَّا وَاحِدًا، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ مَعَ عُمْرَتِي حَجًّا، ثُمَّ قَدِمَ، فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ان کے صاحبزادے عبداللہ آئے اور کہنے لگے کہ مجھے اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہو گا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا، اگر آپ اس سال ٹھہر جاتے اور حج کے لئے نہ جاتے تو بہتر ہوتا؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تھے اور کفار قریش ان کے اور حرم شریف کے درمیان حائل ہو گئے تھے، اس لئے اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آ گئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ تمہارے لئے اللہ کے پیغمبر کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے اور فرمایا کہ میں عمرہ کی نیت کر چکا ہوں۔ اس کے بعد وہ روانہ ہو گئے، چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے، میں تمہیں گواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی ہے چنانچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف کیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1639، م: 1230