Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4447
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَعْنٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ: اخْتَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ ، وَالْأَشْعَثُ، فَقَالَ ذَا: بِعَشَرَةٍ، وَقَالَ ذَا: بِعِشْرِينَ، قَالَ: اجْعَلْ بَيْنِي وَبَيْنَكَ رَجُلًا، قَالَ: أَنْتَ بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِكَ، قَالَ: أَقْضِي بِمَا قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ، وَلَمْ تَكُنْ بَيِّنَةٌ، فَالْقَوْلُ قَوْلُ الْبَائِعِ، أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ".
قاسم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی چیز کی قیمت میں سیدنا ابن مسعود اور سیدنا اشعث رضی اللہ عنہما کا جھگڑا ہو گیا، ایک صاحب دس بتاتے تھے اور دوسرے بیس، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اپنے اور میرے درمیان کسی کو ثالث مقرر کر لو، انہوں نے کہا کہ میں آپ ہی کو ثالث مقرر کرتا ہوں، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر میں وہی فیصلہ کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر بائع اور مشتری (خریدنے والے اور بیچنے والے) کے درمیان اختلاف ہو جائے، گواہ کسی کے پاس نہ ہوں تو بائع (بچنے والے) کی بات کا اعتبار ہو گا، یا وہ دونوں نئے سرے سے بیع کر لیں۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، القاسم لم يدرك جده ابن مسعود .