Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4362
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ أَبِي نَهْشَلٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" فَضَلَ النَّاسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ بِأَرْبَعٍ: بِذِكْرِ الْأَسْرَى يَوْمَ بَدْرٍ، أَمَرَ بِقَتْلِهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَوْلا كِتَابٌ مِنَ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ سورة الأنفال آية 68، وَبِذِكْرِهِ الْحِجَابَ، أَمَرَ نِسَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحْتَجِبْنَ، فَقَالَتْ لَهُ زَيْنَبُ: وَإِنَّكَ عَلَيْنَا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، وَالْوَحْيُ يَنْزِلُ فِي بُيُوتِنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ سورة الأحزاب آية 53، وَبِدَعْوَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ:" اللَّهُمَّ أَيِّدْ الْإِسْلَامَ بِعُمَرَ"، وَبِرَأْيِهِ فِي أَبِي بَكْرٍ، كَانَ أَوَّلَ النَّاسِ بَايَعَهُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ تمام لوگوں پر چار چیزوں میں فضیلت رکھتے ہیں: ① غزوہ بدر کے قیدیوں کے بارے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں قتل کرنے کا مشورہ دیا تھا، اللہ نے ان کی موافقت میں یہ آیت نازل فرمائی: «‏‏‏‏﴿لَوْلَا كِتَابٌ مِنَ اللّٰهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ﴾» ‏‏‏‏ [الأنفال: 68] ② حجاب کے بارے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ازواج مطہرات کو پردہ کرنے کا مشورہ دیا تھا، سیدنا زینب رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں: اے ابن خطاب! تم ہم پر حکم چلاتے ہو جب کہ ہمارے گھروں میں وحی نازل ہوتی ہے؟ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: «‏‏‏‏﴿وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ﴾» ‏‏‏‏ [الأحزاب: 53] جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو۔ ③ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے حق میں دعا کے بارے کہ اے اللہ! عمر کے ذریعے اسلام کو تقویت عطا فرما۔ ④ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے رائے کے اعتبار سے کہ انہوں نے ہی سب سے پہلے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیعت کی تھی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، هاشم بن القاسم سمع من المسعودي بعد اختلاطه، وأبو نهشل مجهول.