Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4336
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ : كُنْتُ مَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ، قَالَ: فَوَلَّى عَنْهُ النَّاسُ، وَثَبَتَ مَعَهُ ثَمَانُونَ رَجُلًا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارِ، فَنَكَصْنَا عَلَى أَقْدَامِنَا نَحْوًا مِنْ ثَمَانِينَ قَدَمًا، وَلَمْ نُوَلِّهِمْ الدُّبُرَ، وَهُمْ الَّذِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةَ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ يَمْضِي قُدُمًا، فَحَادَتْ بِهِ بَغْلَتُهُ، فَمَالَ عَنِ السَّرْجِ، فَقُلْتُ لَهُ: ارْتَفِعْ رَفَعَكَ اللَّهُ، فَقَالَ:" نَاوِلْنِي كَفًّا مِنْ تُرَابٍ"، فَضَرَبَ بِهِ وُجُوهَهُمْ، فَامْتَلَأَتْ أَعْيُنُهُمْ تُرَابًا، ثُمَّ قَالَ:" أَيْنَ الْمُهَاجِرُونَ، وَالْأَنْصَارُ؟" قُلْتُ: هُمْ أُولَاءِ، قَالَ:" اهْتِفْ بِهِمْ"، فَهَتَفْتُ بِهِمْ، فَجَاءُوا وَسُيُوفُهُمْ بِأَيْمَانِهِمْ كَأَنَّهَا الشُّهُبُ، وَوَلَّى الْمُشْرِكُونَ أَدْبَارَهُمْ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ حنین کے موقع پر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، لوگ ابتدائی طور پر پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مہاجرین و انصار میں سے صرف اسی آدمی ثابت قدم رہے، ہم لوگ تقریبا اسی قدم پیچھے آ گئے، ہم نے پیٹھ نہیں پھیری تھی، یہ وہی لوگ تھے جن پر اللہ تعالیٰ نے سکینہ نازل فرمایا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنے خچر پر سوار تھے اور آگے بڑھ رہے تھے، خچر کی رفتار تیز ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم زمین کی طرف جھک گئے، میں نے عرض کیا: سر اٹھائیے، اللہ آپ کو رفعتیں عطا فرمائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ مجھے ایک مٹھی مٹی اٹھا کر دو، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مٹی ان کے چہروں پر دے ماری اور مشرکین کی آنکھوں میں مٹی بھر گئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجرین و انصار کہاں ہیں؟ میں نے عرض کیا: وہ یہ رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں آواز دو، میں نے آواز لگائی تو وہ ہاتھوں میں ستاروں کی طرح چمکتی تلواریں لئے حاضر ہو گئے اور مشرکین پشت پھیر کر بھاگ گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالرحمن يترجح عدم سماعه هذا الخبر من أبيه.