مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4318
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا قَالَ عَبْدٌ قَطُّ إِذَا أَصَابَهُ هَمٌّ وَحَزَنٌ: اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ، سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدْرِي، وَجِلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي، إِلَّا أَذْهَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَمَّهُ، وَأَبْدَلَهُ مَكَانَ حُزْنِهِ فَرَحًا"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَنْبَغِي لَنَا أَنْ نَتَعَلَّمَ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ؟ قَالَ:" أَجَلْ، يَنْبَغِي لِمَنْ سَمِعَهُنَّ أَنْ يَتَعَلَّمَهُنَّ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس شخص کو جب کبھی کوئی مصیبت یا غم لاحق ہو اور وہ یہ کلمات کہہ لے تو اللہ تعالیٰ اس کی مصیبت اور غم کو دور کر کے اس کی جگہ خوشی عطاء فرمائیں گے، وہ کلمات یہ ہیں: «اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ صَدْرِي وَجِلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي» ”اے اللہ! میں آپ کا غلام ابن غلام ہوں، آپ کی باندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے، میری ذات پر آپ ہی کا حکم چلتا ہے، میری ذات کے متعلق آپ کا فیصلہ عدل و انصاف والا ہے، میں آپ کو آپ کے ہر اس نام کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ جو آپ نے اپنے لئے خود تجویز کیا، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو وہ نام سکھایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا، یا اپنے پاس علم غیب میں ہی اسے محفوظ رکھا، کہ آپ قرآن کریم کو میرے دل کی بہار، سینے کا نور، غم میں روشنی اور پریشانی کی دوری کا ذریعہ بنا دیں“، لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم اس دعا کو سیکھ لیں؟ فرمایا: ”کیوں نہیں، جو بھی اس دعا کو سنے اس کے لئے مناسب ہے کہ اسے سیکھ لے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كما قال الدارقطني فى العدل 5 / 201 ، أبو سلمة الجهني لم يتبين لأئمة الجرح والتعديل من هو، فهو فى عداد المجهولين.