Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4281
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ عَبْد الله بْنِ أَحْمَد: قَالَ أَبِي: وَقَالَ غَيْرُهُ: عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، إِذْ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: وَاللَّهِ لَئِنْ وَجَدَ رَجُلٌ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِهِ فَتَكَلَّمَ لَيُجْلَدَنَّ، وَإِنْ قَتَلَهُ لَيُقْتَلَنَّ، وَلَئِنْ سَكَتَ لَيَسْكُتَنَّ عَلَى غَيْظٍ، وَاللَّهِ لَئِنْ أَصْبَحْتُ، لَآتِيَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَئِنْ وَجَدَ رَجُلٌ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَكَلَّمَ لَيُجْلَدَنَّ، وَإِنْ قَتَلَهُ لَيُقْتَلَنَّ، وَإِنْ سَكَتَ لَيَسْكُتَنَّ عَلَى غَيْظٍ؟ وَجَعَلَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ افْتَحْ، اللَّهُمَّ افْتَحْ، قَالَ:" فَنَزَلَتْ الْمُلَاعَنَةُ: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ... سورة النور آية 6" الْآيَةَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ جمعہ کے دن شام کے وقت مسجد نبوی میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انصاری کہنے لگا: اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھے اور اسے قتل کر دے تو تم اسے بدلے میں قتل کر دیتے ہو، اگر وہ زبان ہلاتا ہے تو تم اسے کوڑے مارتے ہو، اور اگر وہ سکوت اختیار کرتا ہے تو غصے کی حالت میں سکوت کرتا ہے، واللہ! اگر میں صبح کے وقت صحیح ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھ کر رہوں گا۔ چنانچہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو دیکھتا ہے اور اسے قتل کر دیتا ہے تو بدلے میں آپ اسے قتل کر دیتے ہیں، اگر وہ بولتا ہے تو آپ اسے کوڑے لگاتے ہیں، اور اگر وہ خاموش رہتا ہے تو غصے کی حالت میں خاموش رہتا ہے؟ اے اللہ! تو فیصلہ فرما، چنانچہ آیت لعان نازل ہوئی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1495.