مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4246
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : انْتَهَيْتُ إِلَى أَبِي جَهْلٍ يَوْمَ بَدْرٍ وَقَدْ ضُرِبَتْ رِجْلُهُ، وَهُوَ صَرِيعٌ، وَهُوَ يَذُبُّ النَّاسَ عَنْهُ بِسَيْفٍ لَهُ، فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَخْزَاكَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ! فَقَالَ: هَلْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌ قَتَلَهُ قَوْمُهُ؟! قَالَ: فَجَعَلْتُ أَتَنَاوَلُهُ بِسَيْفٍ لِي غَيْرِ طَائِلٍ، فَأَصَبْتُ يَدَهُ، فَنَدَرَ سَيْفُهُ، فَأَخَذْتُهُ فَضَرَبْتُهُ بِهِ، حَتَّى قَتَلْتُهُ، قَالَ: ثُمَّ خَرَجْتُ حَتَّى أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنَّمَا أُقَلُّ مِنَ الْأَرْضِ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" آللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ؟" قَالَ: فَرَدَّدَهَا ثَلَاثًا، قَالَ: قُلْتُ: آللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ. قَالَ: فَخَرَجَ يَمْشِي مَعِي، حَتَّى قَامَ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَخْزَاكَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ، هَذَا كَانَ فِرْعَوْنَ هَذِهِ الْأُمَّةِ". قَالَ: وَزَادَ فِيهِ أَبِي، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : فَنَفَّلَنِي سَيْفَهُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں غزوہ بدر میں ابوجہل کے پاس پہنچا تو وہ زخمی پڑا ہوا تھا اور اس کی ٹانگ کٹ چکی تھی، اور وہ لوگوں کو اپنی تلوار سے دور کر رہا تھا، میں نے اس سے کہا: اللہ کا شکر ہے کہ اے اللہ کے دشمن! اس نے تجھے رسوا کر دیا، وہ کہنے لگا کہ کیا کسی شخص کو کبھی اس کی اپنی قوم نے بھی قتل کیا ہے؟ میں اسے اپنی تلوار سے مارنے لگا جو کند تھی، وہ اس کے ہاتھ پر لگی اور اس کی تلوار گر پڑی، میں نے اس کی تلوار پکڑ لی اور اس سے اس پر وار کیا یہاں تک کہ میں نے اسے قتل کر دیا، پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابوجہل مارا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم کھا کر کہو جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں“، میں نے قسم کھا لی، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ چلتے ہوئے اس کے پاس جا کر کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ”اللہ کا شکر ہے کہ اے اللہ کے دشمن! اس نے تجھے رسوا کر دیا، یہ اس امت کا فرعون تھا۔“ اور دوسری سند سے یہ اضافہ بھی منقول ہے کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تلوار مجھے انعام میں دے دی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من ابن مسعود.