مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4195
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ ، عَنْ هُزَيْلٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى، وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَسَأَلَهُمَا عَنِ ابْنَةٍ، وَابْنَةِ ابْنٍ، وأخت، فقالا: للابنة النصف، وللأخت النصف، وأت عبد الله، فإنه سيتابعنا، فأتى عبد الله ، فأخبره، فقال: قد ضللت إذا وما أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ، لَأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضَاءِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا قَالَ سُفْيَانُ:" لِلْابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ".
ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور سیدنا سلمان بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کسی شخص کے ورثا میں ایک بیٹی، ایک پوتی اور ایک حقیقی بہن ہو تو تقسیم وراثت کس طرح ہو گی؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ کل مال کا نصف بیٹی کو مل جائے گا اور دوسرا نصف بہن کو، اور تم سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر ان سے بھی یہ مسئلہ پوچھ لو، وہ ہماری موافقت اور تائید کریں گے، چنانچہ وہ شخص سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آ گیا اور ان سے وہ مسئلہ پوچھا اور مذکورہ حضرات کا جواب بھی نقل کیا، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر میں نے بھی یہی فتوی دیا تو میں گمراہ ہو جاؤں گا اور ہدایت یافتگان میں سے نہ رہوں گا، میں وہی فیصلہ کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، بیٹی کو کل مال کا نصف ملے گا، پوتی کو چھٹا حصہ تاکہ دو ثلث مکمل ہو جائیں اور جو باقی بچے گا وہ بہن کو مل جائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6742.