Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4119
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيِّ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: اللَّهُمَّ أَمْتِعْنِي بِزَوْجِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ، وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَأَلْتِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ، وَأَيَّامٍ مَعْدُودَةٍ، وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ، لَنْ يُعَجِّلَ شَيْئًا قَبْلَ حِلِّهِ، أَوْ يُؤَخِّرَ شَيْئًا عَنْ حِلِّهِ، وَلَوْ كُنْتِ سَأَلْتِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُعِيذَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، أَوْ عَذَابٍ فِي الْقَبْرِ، كَانَ خَيْرًا وَأَفْضَلَ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: وَذُكِرَ عِنْدَهُ أَنَّ الْقِرَدَةَ، قَالَ مِسْعَرٌ: أُرَاهُ قَالَ: وَالْخَنَازِيرَ مِمَّا مُسِخَ؟ قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَجْعَلْ لِمَسِيخٍ نَسْلًا، وَلَا عَقِبًا، وَقَدْ كَانَتْ الْقِرَدَةُ أُرَاهُ قَالَ: وَالْخَنَازِيرُ قَبْلَ ذَلِكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا یہ دعا کر رہی تھیں کہ اے اللہ! مجھے اپنے شوہر نامدار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اپنے والد ابوسفیان اور اپنے بھائی معاویہ سے فائدہ پہنچا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ دعا سن لی اور فرمایا کہ تم نے اللہ سے طے شدہ مدت، گنتی کے چند دن اور تقسیم شدہ رزق کا سوال کیا، ان میں سے کوئی چیز بھی اپنے وقت سے پہلے تمہیں نہیں مل سکتی اور اپنے وقت مقررہ سے مؤخر نہیں ہو سکتی، اگر تم اللہ سے یہ دعا کرتیں کہ وہ تمہیں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے محفوظ فرما دے تو یہ زیادہ بہتر اور افضل ہوتا۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ بندر انسانوں کی مسخ شدہ شکل ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے جس قوم کی شکل کو مسخ کیا اس کی نسل کو کبھی باقی نہیں رکھا، جبکہ بندر اور خنزیر تو پہلے سے چلے آ رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2663.