مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3996
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الْفُرَاتِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الْأَعْيَنِ الْعَبْديِّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ الْجُشَمِيِّ ، قَالَ: بَيْنَمَا ابْنُ مَسْعُودٍ يَخْطُبُ ذَاتَ يَوْمٍ، إِذْ مَرَّ بِحَيَّةٍ تَمْشِي عَلَى الْجِدَارِ، فَقَطَعَ خُطْبَتَهُ، ثُمَّ ضَرَبَهَا بِقَضِيبِهِ حَتَّى قَتَلَهَا، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ قَتَلَ حَيَّةً، فَكَأَنَّمَا قَتَلَ رَجُلًا مُشْرِكًا قَدْ حَلَّ دَمُهُ".
ابوالاحوص جشمی کہتے ہیں کہ ایک دن سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اچانک ان کی نظر ایک سانپ پر پڑی جو دیوار پر چل رہا تھا، انہوں نے اپنی تقریر روکی اور اسے اپنی چھڑی سے مار دیا یہاں تک کہ وہ مر گیا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جو شخص کسی سانپ کو مارے، گویا اس نے کسی مباح الدم مشرک کو قتل کیا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو الأعين العبدي ضعفه ابن معين، وقال أبو حاتم: مجهول، وقال ابن حبان فى المجروحين 3/ 150: لا يجوز الاحتجاج به.