مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3961
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ سَخْبَرَةَ ، قَالَ: غَدَوْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ، فَكَانَ يُلَبِّي، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَجُلًا آدَمَ، لَهُ ضَفْرَانِ، عَلَيْهِ مَسْحَةُ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَاجْتَمَعَ عَلَيْهِ غَوْغَاءُ مِنْ غَوْغَاءِ النَّاسِ، قَالُوا: يَا أَعْرَابِيُّ، إِنَّ هَذَا لَيْسَ يَوْمَ تَلْبِيَةٍ، إِنَّمَا هُوَ يَوْمُ تَكْبِيرٍ!! قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ الْتَفَتَ إِلَيَّ، فَقَالَ: أَجَهِلَ النَّاسُ أَمْ نَسُوا! وَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَمَا تَرَكَ التَّلْبِيَةَ حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، إِلاَّ أَنْ يَخْلِطَهَا بِتَكْبِيرٍ أَوْ تَهْلِيلٍ".
ابن سخبرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حج کے موقع پر میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ہمراہ منیٰ سے عرفات کی طرف روانہ ہوا، وہ راستے بھر تلبیہ کہتے رہے، وہ گھنگھریالے بالوں والے گندم گوں رنگت کے مالک تھے، ان کی دو مینڈھیاں تھیں اور اہل دیہات کی طرح انہوں نے کمبل اپنے اوپر لے رکھا تھا، انہیں تلبیہ پڑھتے ہوئے دیکھ کر بہت سے لوگ ان کے گرد جمع ہو کر کہنے لگے: اے دیہاتی! آج تلبیہ کا دن نہیں ہے، آج تو تکبیر کا دن ہے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: لوگ ناواقف ہیں یا بھول گئے ہیں، اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کو ترک نہیں فرمایا، البتہ درمیان درمیان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تہلیل و تکبیر بھی کہہ لیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1283.