مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3902
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنَّ هَذِهِ الْقِسْمَةَ مَا يُرَادُ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ، عَزَّ وَجَلَّ!! قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثْتُهُ، قَالَ: فَغَضِبَ حَتَّى رَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ مُوسَى، قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَصَبَرَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ چیزیں تقسیم فرمائیں، ایک آدمی کہنے لگا کہ یہ تقسیم ایسی ہے جس سے اللہ کی رضا حاصل کرنا مقصود نہیں ہے، میں نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ذکر کر دی جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ سرخ ہو گیا، پھر فرمایا: ”موسیٰ علیہ السلام پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، انہیں اس سے بھی زیادہ ستایا گیا تھا لیکن انہوں نے صبر ہی کیا تھا۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3405.