مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3896
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقُولُ:" إِنَّ الْكَذِبَ لَا يَصْلُحُ مِنْهُ جِدٌّ وَلَا هَزْلٌ وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً: جِدٌّ وَلَا يَعِدُ الرَّجُلُ صَبِيًّا، ثُمَّ لَا يُنْجِزُ لَهُ". قَالَ: وَإِنَّ مُحَمَّدًا قَالَ لَنَا:" لَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا، وَلَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ سنجیدگی یا مذاق کسی صورت میں بھی جھوٹ بولنا صحیح نہیں ہے، اور کوئی شخص کسی بچے سے ایسا وعدہ نہ کرے جسے وہ پورا نہ کرے، اور ہم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ”انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے صدیق لکھ دیا جاتا ہے، اور اسی طرح انسان مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے تو اللہ کے یہاں اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، المرفوع منه أخرجه مسلم: 2606، وأبو يعلى بقسميه الموقوف والمرفوع مطولا: 5363.