مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3837
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ ابْنِ مُعَيْزٍ السَّعْدِيِّ ، قَالَ: خَرَجْتُ أَسْقِي فَرَسًا لِي فِي السَّحَرِ، فَمَرَرْتُ بِمَسْجِدِ بَنِي حَنِيفَةَ، وَهُمْ يَقُولُونَ: إِنَّ مُسَيْلِمَةَ رَسُولُ اللَّهِ، فَأَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَبَعَثَ الشُّرْطَةَ، فَجَاءُوا بِهِمْ، فَاسْتَتَابَهُمْ، فَتَابُوا، فَخَلَّى سَبِيلَهُمْ، وَضَرَبَ عُنُقَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ النَّوَّاحَةِ، فَقَالُوا: آخَذْتَ قَوْمًا فِي أَمْرٍ وَاحِدٍ، فَقَتَلْتَ بَعْضَهُمْ، وَتَرَكْتَ بَعْضَهُمْ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدِمَ عَلَيْهِ هَذَا وَابْنُ أُثَالِ بْنِ حَجَرٍ، فَقَالَ:" أَتَشْهَدَانِ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟" فَقَالَا: نَشْهَدُ أَنَّ مُسَيْلِمَةَ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ، ولَوْ كُنْتُ قَاتِلًا وَفْدًا، لَقَتَلْتُكُمَا"، قال: فَلِذَلِكَ قَتَلْتُهُ.
ابن معیز سعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں صبح کے وقت اپنے گھوڑے کو پانی پلانے کے لئے نکلا تو بنو حنیفہ کی مسجد کے پاس سے میرا گزر ہوا، وہ لوگ کہہ رہے تھے کہ مسیلمہ اللہ کا پیغمبر ہے، میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے یہ بات ذکر کی، انہوں نے سپاہیوں کو بھیج کر انہیں بلوا لیا، ان سے توبہ کروائی، انہوں نے توبہ کر لی، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کا راستہ چھوڑ دیا البتہ عبداللہ بن نواحہ کی گردن اڑا دی، لوگوں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے ایک ہی معاملے میں ایک قوم کو پکڑا اور ان میں سے کچھ کو قتل کر دیا اور کچھ کو چھوڑ دیا، اس کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ اور ابن اثال، مسیلمہ کذاب کی طرف سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قاصد بن کر آئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے پوچھا تھا: ”کیا تم دونوں اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟“ انہوں نے کہا کہ ہم تو مسیلمہ کے اللہ کے پیغمبر ہونے کی گواہی دیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں قاصدوں کو قتل کرتا ہوتا تو میں تم دونوں کی گردن اڑا دیتا“، اس وجہ سے میں نے اسے قتل کیا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن معيز: مجهول.