مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3713
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا وَقَعَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ فِي الْمَعَاصِي، نَهَتْهُمْ عُلَمَاؤُهُمْ، فَلَمْ يَنْتَهُوا، فَجَالَسُوهُمْ فِي مَجَالِسِهِمْ قَالَ يَزِيدُ: أَحْسِبُهُ قَالَ: وَأَسْوَاقِهِمْ، وَوَاكَلُوهُمْ وَشَارَبُوهُمْ، فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ، وَلَعَنَهُمْ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ، وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ"، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا، فَجَلَسَ، فَقَالَ:" لَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، حَتَّى تَأْطُرُوهُمْ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب بنی اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہو گئے تو ان کے علماء نے انہیں اس سے روکا، لیکن جب وہ باز نہ آئے تب بھی ان کے علماء ان کی مجلسوں میں بیٹھتے رہے، ان کے ساتھ کھاتے پیتے رہے، نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے ان کے دلوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا دیا اور ان پر حضرت داؤود و حضرت عیسیٰ علیہما السلام کی زبانی لعنت فرمائی، جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے آگے بڑھ چکے تھے۔“ جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث بیان فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکیے سے ٹیک لگا رکھی تھی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا: ”نہیں، اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جب تک تم لوگوں کو حق کی طرف موڑ نہیں دیتے (اس وقت تک ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اور کھانا پینا تمہیں ان ہی کے زمرے میں شامل کر دے گا)۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يمسع من أبيه عبدالله.