Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3708
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، حَدَّثَنِي عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ حَيْثُ قُتِلَ ابْنُ النَّوَّاحَةِ: إِنَّ هَذَا وَابْنَ أُثَالٍ، كَانَا أَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَسُولَيْنِ لمُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابِ، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَشْهَدَانِ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟" قَالَا: نَشْهَدُ أَنَّ مُسَيْلِمَةَ رَسُولُ اللَّهِ!! فَقَالَ:" لَوْ كُنْتُ قَاتِلًا رَسُولًا، لَضَرَبْتُ أَعْنَاقَكُمَا"، قَالَ: فَجَرَتْ سُنَّةً أَنْ لَا يُقْتَلَ الرَّسُولُ، فَأَمَّا ابْنُ أُثَالٍ، فَكَفَانَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَمَّا هَذَا، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ فِيهِ، حَتَّى أَمْكَنَ اللَّهُ مِنْهُ الْآنَ.
ابووائل کہتے ہیں کہ جب سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ابن نواحہ کو قتل کیا تو فرمایا کہ یہ اور ابن اثال، مسیلمہ کذاب کی طرف سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قاصد بن کر آئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے پوچھا تھا: کیا تم دونوں اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ انہوں نے کہا کہ ہم تو مسیلمہ کے پیغمبر اللہ ہونے کی گواہی دیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں قاصدوں کو قتل کرتا ہوتا تو میں تم دونوں کی گردن اڑا دیتا، اس وقت سے یہ رواج ہو گیا کہ قاصد کو قتل نہیں کیا جاتا، بہرحال! ابن اثال سے تو اللہ نے ہماری کفایت فرما لی (وہ مر گیا) یہ شخص اسی طرح رہا، یہاں تک کہ اب اللہ نے اس پر قابو عطا فرمایا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، يزيد سمع من المسعودي بعد ما اختلط ، والمسعودي كان يغلط فيما يرويه عن عاصم.