Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
33. بَابُ مَا يُصَلَّى بَعْدَ الْعَصْرِ مِنَ الْفَوَائِتِ وَنَحْوِهَا:
باب: عصر کے بعد قضاء نمازیں یا اس کے مانند مثلاً جنازہ کی نماز وغیرہ پڑھنا۔
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَالَ كُرَيْبٌ: عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ، وَقَالَ: شَغَلَنِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ.
‏‏‏‏ اور کریب نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے واسطہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد دو رکعات پڑھیں، پھر فرمایا کہ بنو عبدالقیس کے وفد سے گفتگو کی وجہ سے ظہر کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا تھا۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر Q590 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري Q590  
تشریح:
چنانچہ ان کو آپ نے بعد عصر ادا فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں ان کو ادا کرتے ہی رہے۔ اور یہ آپ کی خصوصیات میں سے ہے، امت کے لیے یہ منع ہے۔ مگر قسطلانی نے کہا کہ محدثین نے اس سے دلیل لی ہے کہ فوت شدہ نوافل کا عصر کے بعد پڑھنا بھی درست ہے۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی رجحان معلوم ہوتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 590