مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3644
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : كُنْتُ لَا أُحْجَبُ عَنِ النَّجْوَى، وَلَا عَنْ كَذَا، وَلَا عَنْ كَذَا، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَنَسِيَ وَاحِدَةً، وَنَسِيتُ أَنَا وَاحِدَةً، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ وَعِنْدَهُ مَالِكُ بْنُ مُرَارَةَ الرَّهَاوِيُّ، فَأَدْرَكْتُ مِنْ آخِرِ حَدِيثِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ قُسِمَ لِي مِنَ الْجِمَالِ مَا تَرَى، فَمَا أُحِبُّ أَنَّ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ فَضَلَنِي بِشِرَاكَيْنِ فَمَا فَوْقَهَما، أَفَلَيْسَ ذَلِكَ هُوَ الْبَغْيُ؟ قَالَ:" لَا، لَيْسَ ذَلِكَ بِالْبَغْيِ، وَلَكِنَّ الْبَغْيَ مَنْ بَطِرَ قَالَ: أَوْ قَالَ: سَفِهَ الْحَقَّ، وَغَمَطَ النَّاسَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں سرگوشی سے کوئی حجاب محسوس نہیں کرتا تھا اور نہ فلاں فلاں چیز سے، راوی کہتے ہیں کہ ایک چیز میرے استاذ بھول گئے اور ایک میں بھول گیا، میں ایک مرتبہ استاذ صاحب کے پاس آیا تو وہاں مالک بن مرارہ رہاوی بھی موجود تھے، میں نے انہیں حدیث کے آخر میں یہ بیان کرتے ہوئے پایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ملاحظہ فرما ہی رہے ہیں کہ میرے حصے میں کتنے اونٹ آئے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ کوئی شخص اس تعداد میں مجھ سے دو چار تسمے بھی آگے بڑھے، کیا یہ تکبر نہیں ہے؟ فرمایا: ”یہ تکبر نہیں ہے، تکبر یہ ہے کہ انسان حق بات قبول کرنے سے انکار کر دے اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد صحيح إن ثبت سماع حميد بن عبدالله