مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3556
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا الْعَوَّامُ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، عَنْ مُؤْثِرِ بْنِ عَفَازَةَ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَقِيتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي إِبْرَاهِيمَ، وَمُوسَى، وَعِيسَى"، قَالَ:" فَتَذَاكَرُوا أَمْرَ السَّاعَةِ، فَرَدُّوا أَمْرَهُمْ إِلَى إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: لَا عِلْمَ لِي بِهَا، فَرَدُّوا الْأَمْرَ إِلَى مُوسَى، فَقَالَ: لَا عِلْمَ لِي بِهَا، فَرَدُّوا الْأَمْرَ إِلَى عِيسَى، فَقَالَ: أَمَّا وَجْبَتُهَا، فَلَا يَعْلَمُهَا أَحَدٌ إِلَّا اللَّهُ، ذَلِكَ وَفِيمَا عَهِدَ إِلَيَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنَّ الدَّجَّالَ خَارِجٌ، قَالَ: وَمَعِي قَضِيبَانِ، فَإِذَا رَآنِي، ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الرَّصَاصُ، قَالَ: فَيُهْلِكُهُ اللَّهُ، حَتَّى إِنَّ الْحَجَرَ وَالشَّجَرَ لَيَقُولُ: يَا مُسْلِمُ، إِنَّ تَحْتِي كَافِرًا، فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ، قَالَ: فَيُهْلِكُهُمْ اللَّهُ، ثُمَّ يَرْجِعُ النَّاسُ إِلَى بِلَادِهِمْ وَأَوْطَانِهِمْ، قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ يَخْرُجُ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ، فَيَطَئُونَ بِلَادَهُمْ، لَا يَأْتُونَ عَلَى شَيْءٍ إِلَّا أَهْلَكُوهُ، وَلَا يَمُرُّونَ عَلَى مَاءٍ إِلَّا شَرِبُوهُ، ثُمَّ يَرْجِعُ النَّاسُ إِلَيَّ فَيَشْكُونَهُمْ، فَأَدْعُو اللَّهَ عَلَيْهِمْ، فَيُهْلِكُهُمْ اللَّهُ وَيُمِيتُهُمْ، حَتَّى تَجْوَى الْأَرْضُ مِنْ نَتْنِ رِيحِهِمْ، قَالَ: فَيُنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْمَطَرَ، فَتَجْرُفُ أَجْسَادَهُمْ حَتَّى يَقْذِفَهُمْ فِي الْبَحْرِ"، قَالَ أَبِي: ذَهَبَ عَلَيَّ هَاهُنَا شَيْءٌ لَمْ أَفْهَمْهُ، كَأَدِيمٍ، وَقَالَ يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ:" ثُمَّ تُنْسَفُ الْجِبَالُ، وَتُمَدُّ الْأَرْضُ مَدَّ الْأَدِيمِ"، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ هُشَيْمٍ، قَالَ:" فَفِيمَا عَهِدَ إِلَيَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنَّ ذَلِكَ إِذَا كَانَ كَذَلِكَ، فَإِنَّ السَّاعَةَ كَالْحَامِلِ الْمُتِمِّ، الَّتِي لَا يَدْرِي أَهْلُهَا مَتَى تَفْجَؤُهُمْ بِوِلَادِهَا لَيْلًا أَوْ نَهَارًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”شب معراج میری ملاقات حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام سے ہوئی، انہوں نے قیامت کا تذکرہ چھیڑ دیا اور یہ معاملہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سامنے پیش کیا، انہوں نے فرمایا کہ مجھے تو اس کا کچھ علم نہیں ہے، پھر انہوں نے یہ معاملہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سامنے پیش کیا، انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ مجھے بھی اس کا کچھ علم نہیں ہے، پھر یہ معاملہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سامنے پیش ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ اس کا حقیقی علم تو اللہ کے علاوہ کسی کے پاس نہیں ہے، البتہ میرے پروردگار نے مجھے یہ بتا رکھا ہے کہ قیامت کے قریب دجال کا خروج ہوگا، میرے پاس دو شاخیں ہوں گی، دجال مجھے دیکھتے ہی اس طرح پگھلنا شروع ہو جائے گا جیسے قلعی پگھل جاتی ہے، اس کے بعد اللہ اسے ختم کروا دے گا، یہاں تک کہ شجر و حجر پکار پکار کر کہیں گے کہ اے مسلم! یہ میرے نیچے کافر چھپا ہوا ہے، آ کر اسے قتل کر، یوں اللہ ان سب کو بھی ختم کروا دے گا۔ پھر لوگ اپنے شہروں اور وطنوں کو لوٹ جائیں گے، اس وقت یاجوج ماجوج کا خروج ہوگا جو ہر بلندی سے پھسلتے ہوئے محسوس ہوں گے، وہ تمام شہروں کو روند ڈالیں گے، میں اللہ سے ان کے خلاف بد دعا کروں گا، تو اللہ تعالیٰ ان پر موت کو مسلط کر دے گا یہاں تک کہ ساری زمین ان کی بدبو سے بھر جائے گی، پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائیں گے جو ان کے جسموں کو بہا کر لے جائے گی اور سمندر میں پھینک دے گی، (میرے والد صاحب کہتے ہیں کہ یہاں کچھ رہ گیا ہے جو میں سمجھ نہیں سکا، بہرحال دوسرے راوی کہتے ہیں) اس کے بعد پہاڑوں کو گرا دیا جائے گا اور زمین کو چمڑے کی طرح کھینچ دیا جائے گا، میرے رب نے مجھ سے وعدہ کر رکھا ہے کہ جب یہ واقعات پیش آ جائیں تو قیامت کی مثال اس امید والی اونٹنی کی ہوگی جس کی مدت حمل پوری ہو چکی ہو اور اس کے مالک کو معلوم نہ ہو کہ کب اچانک ہی اس کے یہاں دن یا رات میں بچہ پیدا ہو جائے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مؤثر بن غفارة، لم يوثقه غير ابن حبان والعجلي