Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَوَصَّيْنَا الإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ} :
باب: اور اللہ پاک نے (سورۃ لقمان اور سورۃ احقاف میں) فرمایا ”ہم سے انسانوں کو اس کے والدین کے ساتھ نیک سلوک کا حکم دیا ہے“۔
حدیث نمبر: 5970
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ عَيْزَارٍ أَخْبَرَنِي قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ يَقُولُ أَخْبَرَنَا صَاحِبُ هَذِهِ الدَّارِ- وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ- قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ: «الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا» . قَالَ ثُمَّ أَيُّ قَالَ: «ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ» . قَالَ ثُمَّ أَيّ قَالَ: «الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» . قَالَ: حَدَّثَنِي بِهِنَّ وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي.
ہم سے ابوالولید ہشام نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے کہا کہ مجھے ولید بن عیزار نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابوعمرو شیبانی سے سنا، کہا کہ ہمیں اس گھر والے نے خبر دی اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف اشارہ کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا عمل سب سے زیادہ پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وقت پر نماز پڑھنا۔ پوچھا کہ پھر کون سا؟ فرمایا کہ والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ان کاموں کے متعلق بیان کیا اور اگر میں اسی طرح سوال کرتا رہتا تو آپ جواب دیتے رہتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5970 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5970  
حدیث حاشیہ:
(1)
دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانا کھلانا بہترین عمل ہے یا محبوب عمل وہ ہے جس پر ہمیشگی کی جائے اگرچہ وہ قلیل ہو، روایات کا یہ اختلاف اوقات واحوال کے اختلاف یا حاضرین کے اعتبار سے ہے۔
(2)
اس حدیث میں والدین سے حسن سلوک کو جہاد فی سبیل اللہ پر مقدم کیا ہے کیونکہ جہاد والدین کی اجازت پر موقوف ہے، یعنی والدین سے حسن سلوک کا تقاضا ہے کہ جہاد فی سبیل اللہ بھی ان کی اجازت سے کیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کی اجازت کے بغیر جہاد میں شمولیت سے منع فرمایا ہے جیسا کہ آئندہ اس کے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ مستقل عنوان قائم کریں گے اور اس کے لیے ایک حدیث لائیں گے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5970