مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم
0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3484
(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَتَانِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ اللَّيْلَةَ فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ أَحْسِبُهُ يَعْنِي فِي النَّوْمِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا"، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ أَوْ قَالَ نَحْرِي، فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، يَخْتَصِمُونَ فِي الْكَفَّارَاتِ وَالدَّرَجَاتِ. قَالَ: وَمَا الْكَفَّارَاتُ وَالدَّرَجَاتُ؟ قَالَ: الْمُكْثُ فِي الْمَسَاجِدِ بعدَ الصَّلّواتِ، وَالْمَشْيُ عَلَى الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ، وَإِبْلَاغُ الْوُضُوءِ فِي الْمَكَارِهِ، وَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَاشَ بِخَيْرٍ، وَمَاتَ بِخَيْرٍ، وَكَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ، وَقُلْ يَا مُحَمَّدُ إِذَا صَلَّيْتَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْخَيْرَاتِ، وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ، وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ، وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً، أَنْ تَقْبِضَنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ، قَالَ: وَالدَّرَجَاتُ بَذْلُ الطَّعَامِ، وَإِفْشَاءُ السَّلَامِ، وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”آج رات مجھے خواب میں اپنے پروردگار کی زیارت ایسی بہترین شکل و صورت میں نصیب ہوئی جو میں سب سے بہتر سمجھتا ہوں، پروردگار نے مجھ سے فرمایا: ”اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم ، کیا تمہیں معلوم ہے کہ ملاء اعلی کے فرشتے کس بات میں جھگڑ رہے ہیں؟“ میں نے عرض کیا: نہیں، اس پر پروردگار نے اپنا دست مبارک میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھ دیا جس کی ٹھنڈک مجھے اپنے سینے میں محسوس ہوئی اور میں نے اس کی برکت سے زمین و آسمان کی تمام چیزوں کی معلومات حاصل کر لیں، پھر اللہ نے فرمایا: ”اے محمد! کیا تم جانتے ہو کہ ملاء اعلی کے فرشتے کس بات میں جھگڑ رہے ہیں؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں! وہ کفارات اور درجات کے بارے جھگڑ رہے ہیں، پوچھا: ”کفارات سے کیا مراد ہے؟“ بتایا کہ ”نمازوں کے بعد مسجد میں رکنا، اپنے قدموں پر چل کر جمعہ کو آنا، اور مشقت کے باوجود (جیسے سردی میں ہوتا ہے) اچھی طرح وضو کرنا، جو شخص ایسا کر لے اس کی زندگی بھی خیر والی ہوئی اور موت بھی خیر والی ہوئی، اور وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہو جائے گا گویا کہ اس کی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہو۔ اور اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! جب تم نماز پڑھا کرو تو یہ دعا کیا کرو: «اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً أَنْ تَقْبِضَنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ» ”اے اللہ! میں آپ سے نیکیوں کی درخواست کرتا ہوں، گناہوں سے بچنے کی دعا کرتا ہوں، اور مساکین کی محبت مانگتا ہوں، اور یہ کہ جب آپ اپنے بندوں کو کسی آزمائش میں مبتلا کرنا چاہیں تو مجھے اس آزمائش میں مبتلا کئے بغیر ہی اپنی طرف اٹھا لیں۔“ راوی کہتے ہیں کہ درجات سے مراد کھانا کھلانا، سلام پھیلانا اور رات کو اس وقت نماز پڑھنا ہے جب لوگ سو رہے ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو قلابة لم يسمع من ابن عباس