Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
94. بَابُ لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ:
باب: فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس میں مورتیں ہوں۔
حدیث نمبر: 5960
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَعَدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ فَرَاثَ عَلَيْهِ حَتَّى اشْتَدَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيَهُ فَشَكَا إِلَيْهِ مَا وَجَدَ، فَقَالَ لَهُ:" إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہما) نے بیان کیا کہ ایک وقت پر جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آنے کا وعدہ کیا لیکن آنے میں دیر ہوئی۔ اس وقت پر نہیں آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخت پریشان ہوئے پھر آپ باہر نکلے تو جبرائیل علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شکایت کی تو انہوں نے کہا کہ ہم (فرشتے) کسی ایسے گھر میں نہیں جاتے جس میں مورت یا کتا ہو۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5960 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5960  
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں یوں ہے جب وقت گزر گیا اور جبرئیل علیہ السلام نہ آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا وعدہ خلاف نہیں ہو سکتا نہ اس کے فرشتوں کا پھر دیکھا تو چار پائی کے تلے ایک کتے کا پلا پڑا ہوا تھا۔
آپ نے فرمایا اے عائشہ! یہ پلا کب آیا انہوں نے کہا کہ مجھ کو اللہ کی قسم خبر نہیں آخر اسے وہاں سے نکالا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5960   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5960  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت کی تفصیل ایک دوسری حدیث میں بیان کی گئی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے اور مجھے کہا:
میں گزشتہ رات آپ کے پاس آیا تھا مگر اندر آنے سے میرے لیے یہ امر مانع تھا کہ دروازے پر تصویریں تھیں اور گھر میں مورتیوں والا پردہ تھا اور وہاں کتا بھی تھا۔
آپ گھر میں تصویر کے متعلق حکم دیں کہ اس کا سر کاٹ دیا جائے اور وہ درخت کی مانند ہو جائے اور پردے کے متعلق حکم دیں کہ اسے کاٹ کر دو تکیے بنا لیے جائیں جو پھینکے جائیں اور انہیں پاؤں تلے روندا جائے اور کتے کے متعلق حکم دیں کہ اسے نکال باہر کیا جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہدایات کے مطابق عمل کیا۔
یہ کتا حضرت حسن یا حضرت حسین رضی اللہ عنہما کا تھا جو ان کے تخت کے نیچے تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اسے نکال باہر کیا گیا۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4158) (2)
ایک حدیث میں ہے کہ چارپائی کے نیچے کتے کا بچہ تھا، آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
یہ کتا یہاں کب داخل ہوا؟ انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
آپ کے حکم سے اسے نکال دیا گیا۔
(صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5511 (2104) (3)
ایک منکر حدیث نے کسی اہل حدیث سے کہا کہ جب کتا رکھنے سے اس گھر میں فرشتے نہیں آتے تو ہم ہمیشہ ایک کتا اپنے پاس رکھیں گے تاکہ موت کا فرشتہ ہمارے پاس ہی نہ آئے۔
اہل حدیث نے جواب دیا:
تمہاری جان نکالنے کے لیے وہ فرشتہ آئے گا جو کتوں کی جان نکالتا ہے۔
اس پر وہ لاجواب ہو گیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5960   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3227  
3227. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ سے جبرئیل ؑ نے آنے کا وعدہ کیا پھر (وہ نہ آئے تو نبی کریم ﷺ نے وجہ پوچھی) انھوں نےبتایا: ہم اس گھر میں نہیں جاتے جس میں تصویر یاکتا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3227]
حدیث حاشیہ:
جو کتے حفاظت کے لیے پالے جائیں وہ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں، جیسا کہ دیگر روایات میں وضاحت موجود ہے۔
روایت میں ایک راوی کا نام عمرو نقل ہوا ہے، جو صحیح نہیں ہے۔
صحیح نسخہ میں عمر ہے جو محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر کے بیٹے ہیں اور یہی درست ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3227   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3227  
3227. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ سے جبرئیل ؑ نے آنے کا وعدہ کیا پھر (وہ نہ آئے تو نبی کریم ﷺ نے وجہ پوچھی) انھوں نےبتایا: ہم اس گھر میں نہیں جاتے جس میں تصویر یاکتا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3227]
حدیث حاشیہ:

فرشتوں کے متعلق کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ نفوس مجردہ ہیں جن میں عقل وشعور اور ادراک و احساس نہیں ہوتا۔
یہ مؤقف جمہور اہل سنت کی رائے کے مخالف ہے۔
ان کاکہنا ہے کہ فرشتے اجسام لطیفہ رکھتے ہیں اورمختلف شکلیں اختیار کرسکتے ہیں۔
ان کا مسکن آسمانوں میں ہے اور وہ کبھی اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ ہروقت وہ اللہ کی عبادت اور اس کی اطاعت میں مصروف رہتے ہیں۔

امام بخاری ؒ نے ان احادیث سے جمہور اہل سنت کی تائید کی ہےکہ وہ روحانی مخلوق ہیں۔
اپنی روحانیت کے مطابق کارنامے سرانجام دیتے ہیں۔
انھیں شعور و ادراک حاصل ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انھیں گناہ کے کاموں سے نفرت ہوتی ہے۔
جاندار کی تصویر بنانابھی اللہ کے ہاں معصیت ہے اس لیے جس گھر میں تصاویر ہوں اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
نیکی اور بدی سے وہ متاثر نہیں ہوتے ہیں۔
نیکی دیکھ کر خوشی اور بدی دیکھ کر ناخوش ہوتے ہیں جیسا کہ ان احادیث سے ثابت ہوتاہے۔
تصاویر کے متعلق ہم اپنا مؤقف آئندہ بیان کریں گے۔
إن شاء اللہ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3227