مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم
0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3420
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ، وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرِ، فَأَقْضِيهِ عَنْهَا؟ قَالَ:" أَرَأَيْتَكِ لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ، كُنْتِ تَقْضِينَهُ؟" قَالَتْ: نَعَمْ. قَالَ:" فَدَيْنُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ أَنْ يُقْضَى".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی: یار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے، ان کے ذمے ایک مہینے کے روزے تھے، کیا میں ان کی قضا کر سکتی ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں یا نہیں؟“ اس نے کہا: کیوں نہیں، فرمایا: ”پھر اللہ کا قرض تو ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1903، م: 1148