Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
68. بَابُ الْجَعْدِ:
باب: گھونگھریالے بالوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5913
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَذَكَرُوا الدَّجَّالَ، فَقَالَ" إِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ"، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَمْ أَسْمَعْهُ قَالَ ذَاكَ، وَلَكِنَّهُ قَالَ:" أَمَّا إِبْرَاهِيمُ فَانْظُرُوا إِلَى صَاحِبِكُمْ، وَأَمَّا مُوسَى فَرَجُلٌ آدَمُ جَعْدٌ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ مَخْطُومٍ بِخُلْبَةٍ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ إِذِ انْحَدَرَ فِي الْوَادِي يُلَبِّي".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے اور ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ ہم ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ لوگوں نے دجال کا ذکر کیا اور کسی نے کہا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لفظ کافر لکھا ہو گا۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے میں نے تو نہیں سنا البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ اگر تمہیں ابراہیم علیہ السلام کو دیکھنا ہو تو اپنے صاحب (خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دیکھو (کہ آپ بالکل ان کے ہم شکل ہیں) اور موسیٰ علیہ السلام گندمی رنگ کے ہیں بال گھونگھریالے جیسے اس وقت بھی میں انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس نالے وادی ازرق نامی میں لبیک کہتے ہوئے اتر رہے ہیں ان کے سرخ اونٹ کی نکیل کی رسی کھجور کی چھال کی ہے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5913 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5913  
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیرت و صورت میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام جیسے تھے، اس لیے آپ نے فرمایا کہ جس نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھنا ہو وہ مجھے دیکھ لے۔
(2)
اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ اس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بالوں کا وصف بیان ہوا ہے کہ وہ گھنگریالے بالوں والے تھے اور ان کا رنگ گندمی تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
گویا میں اب بھی انہیں چشم تصور سے دیکھ رہا ہوں، وہ سرخ اونٹ پر سوار تلبیہ کہتے ہوئے وادی میں اتر رہے ہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5913