Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
44. بَابُ الْمُزَرَّرِ بِالذَّهَبِ:
باب: اگر کسی کپڑے میں سونے کی گھنڈی یا تکمہ لگا ہو۔
حدیث نمبر: 5862
وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّ أَبَاهُ مَخْرَمَةَ، قَالَ لَهُ: يَا بُنَيِّ، إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَتْ عَلَيْهِ أَقْبِيَةٌ فَهُوَ يَقْسِمُهَا، فَاذْهَبْ بِنَا إِلَيْهِ، فَذَهَبْنَا فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِهِ، فَقَالَ لِي: يَا بُنَيِّ ادْعُ لِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْظَمْتُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ: أَدْعُو لَكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا بُنَيِّ إِنَّهُ لَيْسَ بِجَبَّارٍ، فَدَعَوْتُهُ فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْ دِيبَاجٍ مُزَرَّرٌ بِالذَّهَبِ، فَقَالَ:" يَا مَخْرَمَةُ هَذَا خَبَأْنَاهُ لَكَ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ"
اور لیث بن سعد نے کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا، ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہ ان سے ان کے والد مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا بیٹے مجھے معلوم ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قبائیں آئی ہیں اور آپ انہیں تقسیم فرما رہے ہیں۔ ہمیں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو۔ چنانچہ ہم گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے گھر ہی میں پایا۔ والد نے مجھ سے کہا بیٹے میرا نام لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلاؤ۔ میں نے اسے بہت بڑی توہین آمیز بات سمجھا (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے والد کے لیے بلا کر تکلیف دوں) چنانچہ میں نے والد صاحب سے کہا کہ میں آپ کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلاؤں! انہوں نے کہا کہ بیٹے ہاں۔ آپ کوئی جابر صفت انسان نہیں ہیں۔ چنانچہ میں نے بلایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر دیبا کی ایک قباء تھی جس میں سونے کی گھنڈیاں لگی ہوئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مخرمہ اسے میں نے تمہارے لیے چھپا کے رکھا ہوا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ قباء انہیں عنایت فرما دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5862 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5862  
حدیث حاشیہ:
(1)
وہ کوٹ ریشم کا تھا اور اس پر سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے۔
ممکن ہے کہ یہ واقعہ مردوں کے لیے سونے کی حرمت سے پہلے کا ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن کر تشریف لائے اور حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کو عطا فرمایا تاکہ وہ اسے پہنے۔
اگر یہ واقعہ سونے کی حرمت کے بعد کا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ہاتھ پر رکھا تھا پہنا ہوا نہیں تھا اور آپ نے حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کو اس لیے دیا تاکہ وہ اسے بازار میں فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لائیں یا وہ کوٹ اپنی عورتوں میں سے کسی کو پہننے کے لیے دے دیں۔
(2)
واضح رہے کہ حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ مؤلفۃ القلوب سے تھے لیکن ان میں شدت اور سختی کا پہلو غالب تھا، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واقعی بہت رحیم و شفیق تھے اور اپنے ساتھیوں سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آتے تھے۔
صلی اللہ علیہ وسلم۔
(فتح الباري: 388/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5862