Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
28. بَابُ لُبْسِ الْقَسِّيِّ:
باب: مصر کا ریشمی کپڑا پہننا مرد کے لیے کیسا ہے۔
حدیث نمبر: 5838
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" نَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَيَاثِرِ الْحُمْرِ وَالْقَسِّيِّ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں اشعث بن ابی شعثاء نے، ان سے معاویہ بن سوید بن مقرن نے بیان کیا اور ان سے ابن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سرخ «ميثرة» اور «قسي» کے پہننے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5838 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5838  
حدیث حاشیہ:
قسطلانی نے کہاکہ اکثر علماءکے نزدیک زین پوش وہی منع ہے جس میں خالص ریشم ہو یا ریشم زیادہ ہو سوت کم ہو۔
اگر دونوں آدھے آدھے ہوں تو ایسے کپڑوں کا استعمال درست رکھا ہے کیونکہ اسے حریر نہیں کہہ سکتے آج کل ٹسر وغیرہ کا یہی حال ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5838   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5838  
حدیث حاشیہ:
(1)
سرخ میثرہ سے مراد وہ دیباج یا ریشم کی گدی ہے جو عجمی لوگ اپنی سواریوں پر بچھاتے تھے۔
اگر خالص ریشم کی ہوں تو اس کے ناجائز ہونے میں کسی کو اختلاف نہیں ہے۔
اگر اس میں ملاوٹ ہے تو دیکھا جائے اگر کپڑا ریشم ہے تو بھی منع ہے کیونکہ حکم کا دارومدار اکثریت پر ہوتا ہے اور اگر ریشم کم ہے اور روئی وغیرہ زیادہ ہے تو جمہور اہل علم اسے جائز کہتے ہیں۔
(فتح الباري: 363/10) (2)
ہمارے ہاں ٹسر (کچے ریشم)
سے کپڑے بھی تیار کیے جاتے ہیں، ہمارے رجحان کے مطابق ان میں بہت کم ریشم ہوتا ہے، لہذا ان کا استعمال بھی جائز ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5838