Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
25. بَابُ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَافْتِرَاشِهِ لِلرِّجَالِ، وَقَدْرِ مَا يَجُوزُ مِنْهُ:
باب: ریشم پہننا اور مردوں کا اسے اپنے لیے بچھانا اور کس حد تک اس کا استعمال جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5831
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: كَانَ حُذَيْفَةُ بِالْمَدَايِنِ فَاسْتَسْقَى، فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَرَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَرْمِهِ إِلَّا أَنِّي نَهَيْتُهُ فَلَمْ يَنْتَهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ وَالْحَرِيرُ وَالدِّيبَاجُ هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے بیان کیا کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے۔ انہوں نے پانی مانگا۔ ایک دیہاتی چاندی کے برتن میں پانی لایا۔ انہوں نے اسے پھینک دیا اور کہا کہ میں نے صرف اسے اس لیے پھینکا ہے کہ میں اس شخص کو منع کر چکا ہوں (کہ چاندی کے برتن میں مجھے کھانا اور پانی نہ دیا کرو) لیکن وہ نہیں مانا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سونا، چاندی، ریشم اور دیبا ان (کفار) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے (مسلمانوں) کے لیے آخرت میں۔