مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم
0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2041
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنْ بَيْعِ الْخَمْرِ؟ فَقَالَ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدِيقٌ مِنْ ثَقِيفٍ أَوْ مِنْ دَوْسٍ فَلَقِيَهُ بِمَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ بِرَاوِيَةِ خَمْرٍ يُهْدِيهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا فُلَانٍ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَهَا؟" , فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ عَلَى غُلَامِهِ، فَقَالَ: اذْهَبْ فَبِعْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا فُلَانٍ، بِمَاذَا أَمَرْتَهُ؟" , قَالَ: أَمَرْتُهُ أَنْ يَبِيعَهَا، قَالَ:" إِنَّ الَّذِي حَرَّمَ شُرْبَهَا حَرَّمَ بَيْعَهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَأُفْرِغَتْ فِي الْبَطْحَاءِ".
عبدالرحمن بن وعلہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے شراب کی تجارت کے متعلق مسئلہ دریافت کیا؟ انہوں نے فرمایا کہ قبیلہ ثقیف یا دوس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک دوست رہتا تھا، وہ فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے لئے شراب کا ایک مشکیزہ بطور ہدیہ کے لے کر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اے ابوفلاں! کیا تمہارے علم میں یہ بات نہیں کہ اللہ نے شراب کو حرام قرار دے دیا ہے؟“ یہ سن کر وہ شخص اپنے غلام کی طرف متوجہ ہو کر سرگوشی میں اسے کہنے لگا کہ اسے لے جا کر بیچ دو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ ”اے ابوفلاں! تم نے اسے کیا کہا ہے؟“ اس نے کہا کہ میں نے اسے یہ حکم دیا ہے کہ اسے بیچ آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس ذات نے اس کا پینا حرام قرار دیا ہے، اسی نے اس کی خرید و فروخت بھی حرام کر دی ہے“، چنانچہ اس کے حکم پر اس شراب کو وادی بطحاء میں بہا دیا گیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1579. فى سنده محمد بن اسحاق مدلس ولكنه توبع.