مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم
0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2031
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ مُعَتِّبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا حَسَنٍ مَوْلَى أَبِي نَوْفَلٍ أَخْبَرَهُ،" أَنَّهُ اسْتَفْتَى ابْنَ عَبَّاسٍ فِي مَمْلُوكٍ تَحْتَهُ مَمْلُوكَةٌ، فَطَلَّقَهَا تَطْلِيقَتَيْنِ، ثُمَّ عَتَقَا، هَلْ يَصْلُحُ لَهُ أَنْ يَخْطُبَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَضَى بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عمربن معتب کہتے ہیں کہ ابونوفل کے آزاد کردہ غلام ابوحسن نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کسی غلام کے نکاح میں کوئی باندی ہو اور وہ اسے دو طلاقیں دے کر آزاد کر دے تو کیا وہ دوبارہ اس کے پاس پیغام نکاح بھیج سکتا ہے؟ فرمایا: ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمر بن معتب ضعيف.