مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم
0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 1976
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، أَنَّ عُمَرَ ، كَانَ يَقُولُ فِي الْحَرَامِ: يَمِينٌ يُكَفِّرُهَا، قَالَ هِشَامٌ : وَكَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى يُحَدِّثُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، كَانَ" يَقُولُ فِي الْحَرَامِ: يَمِينٌ يُكَفِّرُهَا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ , لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لے تو یہ قسم ہے جس کا وہ کفارہ ادا کر دے (اس کی بیوی مطلقہ نہیں ہوگی)، اور دلیل میں یہ آیت پیش کرتے تھے: «﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ [الأحزاب: 21] » ”تمہارے لئے اللہ کے پیغمبر میں بہترین نمونہ موجود ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث عكرمة عن عمر فيه انقطاع ، لان عكرمة لم يدرك عمر ، وحديث يعلي بن حكيم صحيح، خ: 5266، م: 1473.