مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم
0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 1941
(حديث قدسي) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمَّارٍ ، عَنْ سَالِمٍ , سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ رَجُلٍ، قَتَلَ مُؤْمِنًا، ثُمَّ تَابَ، وَآمَنَ، وَعَمِلَ صَالِحًا، ثُمَّ اهْتَدَى، قَالَ: وَيْحَكَ وَأَنَّى لَهُ الْهُدَى، سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَجِيءُ الْمَقْتُولُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ، يَقُولُ: يَا رَبِّ، سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي"، وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا نَسَخَهَا بَعْدَ إِذْ أَنْزَلَهَا، قَالَ: وَيْحَكَ وَأَنَّى لَهُ الْهُدَى.
حضرت سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے کسی مسلمان کو قتل کیا پھر توبہ کر کے ایمان لے آیا، نیک اعمال کئے اور راہ ہدایت پر گامزن رہا؟ فرمایا: تم پر افسوس ہے، اسے کہاں ہدایت ملے گی؟ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مقتول کو اس حال میں لایا جائے گا کہ وہ قاتل کے ساتھ لپٹا ہوا ہوگا، اور کہتا ہوگا کہ پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس جرم کی پاداش میں قتل کیا تھا؟ واللہ! اللہ نے یہ بات تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی تھی، اور اسے نازل کرنے کے بعد کبھی منسوخ نہیں فرمایا، تم پر افسوس ہے، اسے ہدایت کہاں ملے گی؟ فائدہ: یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رائے ہے، جہمور امت اس بات پر متفق ہے کہ قاتل اگر توبہ کرنے کے بعد ایمان اور عمل صالح سے اپنے آپ کو مزین کر لے تو اس کی توبہ قبول ہو جاتی ہے، حقوق العباد کی ادائیگی یا سزا کی صورت میں بھی بہرحال کلمہ کی برکت سے وہ جہنم سے کسی نہ کسی وقت ضرور نجات پا جائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح.