مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم
0
23. حَدِیث العَبَّاسِ بنِ عَبدِ المطَّلِبِ رَضِیَ اللَّه عَنه عَن النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 1777
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: دَخَلَ الْعَبَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَخْرُجُ فَنَرَى قُرَيْشًا تَحَدَّثُ، فَإِذَا رَأَوْنَا سَكَتُوا، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَدَرَّ عِرْقٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ لَا يَدْخُلُ قَلْبَ امْرِئٍ إِيمَانٌ حَتَّى يُحِبَّكُمْ لِلَّهِ وَلِقَرَابَتِي".
عبدالمطلب بن ربیعہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم لوگ باہر نکلتے ہیں اور دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ قریش کے لوگ آپس میں باتیں کر رہے ہیں لیکن ہمیں دیکھ کر وہ خاموش ہو جاتے ہیں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آیا اور دونوں آنکھوں کے درمیان موجود رگ پھول گئی، پھر فرمایا: ”اللہ کی قسم! کسی شخص کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہو سکتا جب تک وہ اللہ کی رضا کے لئے اور میری قرابت کی وجہ سے تم سے محبت نہ کرنے لگے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد.