Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم
0
23. حَدِیث العَبَّاسِ بنِ عَبدِ المطَّلِبِ رَضِیَ اللَّه عَنه عَن النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 1770
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ الْعَلَاءِ ، عَنْ عَمِّهِ شُعَيْبِ بْنِ خَالِدٍ ، حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمِيرَةَ ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ، فَمَرَّتْ سَحَابَةٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَدْرُونَ مَا هَذَا؟" , قَالَ: قُلْنَا: السَّحَابُ، قَالَ:" وَالْمُزْنُ"، قُلْنَا: وَالْمُزْنُ، قَالَ:" وَالْعَنَانُ"، قَالَ: فَسَكَتْنَا، فَقَالَ:" هَلْ تَدْرُونَ كَمْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ؟" , قَالَ: قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" بَيْنَهُمَا مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ، وَمِنْ كُلِّ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ، وَكِثَفُ كُلِّ سَمَاءٍ مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ، وَفَوْقَ السَّمَاءِ السَّابِعَةِ بَحْرٌ بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، ثُمَّ فَوْقَ ذَلِكَ ثَمَانِيَةُ أَوْعَالٍ بَيْنَ رُكَبِهِنَّ وَأَظْلَافِهِنَّ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، ثُمَّ فَوْقَ ذَلِكَ الْعَرْشُ بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَاللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَوْقَ ذَلِكَ وَلَيْسَ يَخْفَى عَلَيْهِ مِنْ أَعْمَالِ بَنِي آدَمَ شَيْءٌ".
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ وادی بطحاء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں سے ایک بادل گذرا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جانتے ہو، یہ کیا ہے؟ ہم نے کہا: اسے سحاب (بادل) کہتے ہیں، فرمایا: مزن بھی کہتے ہیں؟ ہم نے عرض کیا: جی ہاں! مزن بھی کہتے ہیں، پھر فرمایا: اسے عنان بھی کہتے ہیں؟ اس پر ہم خاموش رہے۔ پھر فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ آسمان اور زمین کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، فرمایا: آسمان اور زمین کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے، اسی طرح ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک بھی پانچ سو سال کا فاصلہ ہے، اور ہر آسمان کی کثافت پانچ سو سال کی ہے، پھر ساتویں آسمان کے اوپر ایک سمندر ہے، اس سمندر کی سطح اور گہرائی میں زمین و آسمان کا فاصلہ ہے، پھر اس کے اوپر آٹھ پہاڑی بکرے ہیں جن کے گھٹنوں اور کھروں کے درمیان زمین و آسمان جتنا فاصلہ ہے، پھر اس کے اوپر عرش ہے جس کے اوپر اور نیچے والے حصے کے درمیان زمین و آسمان جتنا فاصلہ ہے، اور سب سے اوپر اللہ تبارک وتعالی ہے جس سے بنی آدم کا کوئی عمل بھی مخفی نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً. فيه علل كثيرة.