مسند احمد
مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ
0
20. حَدِیث عَقِیلِ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1739
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ عَقِيلَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي جُشَمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ الْقَوْمُ، فَقَالُوا: بِالرِّفَاءِ وَالْبَنِينَ، فَقَالَ: لَا تَفْعَلُوا ذَلِكَ، قَالُوا: فَمَا نَقُولُ يَا أَبَا يَزِيدَ؟ قَالَ: قُولُوا" بَارَكَ اللَّهُ لَكُمْ وَبَارَكَ عَلَيْكُمْ إِنَّا كَذَلِكَ كُنَّا نُؤْمَرُ".
عبداللہ بن محمد کہتے ہیں کہ جب سیدنا عقیل رضی اللہ عنہ کی شادی ہوئی اور وہ ہمارے پاس آئے تو ہم نے ان سے کہا: اللہ آپ کے درمیان اتفاق پیدا کرے اور آپ کو بیٹے عطاء فرمائے، انہوں نے فرمایا: ٹھہرو! یہ نہ کہو، ہم نے ان سے پوچھا کہ اے ابویزید! پھر کیا کہیں؟ انہوں نے فرمایا: یوں کہو: اللہ تم میں برکت پیدا فرمائے اور تمہیں اپنی بیوی کے لئے مبارک فرمائے۔ ہمیں یہی حکم دیا گیا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من عقيل.