مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
0
12. حَدِیث عَبدِ الرَّحمَنِ بنِ عَوف الزّهرِیِّ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1667
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ،" أَنَّ قَوْمًا مِنَ الْعَرَبِ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَأَسْلَمُوا وَأَصَابَهُمْ وَبَاءُ الْمَدِينَةِ حُمَّاهَا، فَأُرْكِسُوا فَخَرَجُوا مِنَ الْمَدِينَةِ , فَاسْتَقْبَلَهُمْ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَعْنِي: أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا لَهُمْ: مَا لَكُمْ رَجَعْتُمْ؟ قَالُوا: أَصَابَنَا وَبَاءُ الْمَدِينَةِ، فَاجْتَوَيْنَا الْمَدِينَةَ، فَقَالُوا: أَمَا لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: نَافَقُوا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَمْ يُنَافِقُوا , هُمْ مُسْلِمُونَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوا سورة النساء آية 88.
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرب کی ایک قوم مدینہ منورہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، ان لوگوں نے اسلام قبول کر لیا، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی اس لئے وہ شدید بخار میں مبتلا ہو گئے اور ان پر یہ مصیبت آ پڑی، چنانچہ وہ لوگ مدینہ منورہ سے نکل گئے، راستے میں ان کا آمنا سامنا کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ہو گیا، انہوں نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ کیوں واپس جا رہے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں وہاں کی آب و ہوا موافق نہیں آئی اور ہمیں پیٹ کی بیماریاں لاحق ہو گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں تمہارے لئے نمونہ موجود نہیں ہے؟ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں دو گروہ ہو گئے، بعض نے انہیں منافق قرار دیا اور بعض کہنے لگے کہ یہ منافق نہیں ہیں بلکہ مسلمان ہیں، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللّٰهُ أَرْكَسَهُم بِمَا كَسَبُوا﴾ [النساء: 88] » ”تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقین کے بارے دو گروہوں میں بٹ گئے، حالانکہ اللہ نے انہیں ان کی حرکتوں کی وجہ سے اس مصیبت میں مبتلا کیا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن اسحاق مدلس وقد عنعن وأبو سلمة لم يسمع من أبيه.