Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
0
10. مُسْنَدُ أَبِي إِسْحَاقَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 1584
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَال زِيَادُ بْنُ مِخْرَاقٍ أَخْبَرَنِي , قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ عَبَايَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ مَوْلًى لِسَعْدٍ ، حَ وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ عَبَايَةَ الْقَيْسِيَّ يُحَدِّثُ , عَنْ مَوْلًى لِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنِ ابْنٍ لِسَعْدٍ , أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي، فَكَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ نَعِيمِهَا وَبَهْجَتِهَا، وَمِنْ كَذَا، وَمِنْ كَذَا، وَمِنْ كَذَا، وَمِنْ كَذَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ، وَسَلَاسِلِهَا وَأَغْلَالِهَا، وَمِنْ كَذَا، وَمِنْ كَذَا، قَالَ: فَسَكَتَ عَنْهُ سَعْدٌ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ لَهُ سَعْدٌ : تَعَوَّذْتَ مِنْ شَرٍّ عَظِيمٍ، وَسَأَلْتَ نَعِيمًا عَظِيمًا , أَوْ قَالَ: طَوِيلًا، شُعْبَةُ شَكَّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ سَيَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ، وَقَرَأَ: ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً إِنَّهُ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ سورة الأعراف آية 55"، قَالَ شُعْبَةُ: لَا أَدْرِي قَوْلُهُ ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً سورة الأعراف آية 55، هَذَا مِنْ قَوْلِ سَعْدٍ، أَوْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ لَهُ سَعْد: قُلْ اللَّهُمَّ أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ، وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ، وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ.
ایک مرتبہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک بیٹے کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! میں تجھ سے جنت، اس کی نعمتوں اور اس کے ریشمی کپڑوں اور فلاں فلاں چیز کی دعا کرتا ہوں، اور جہنم کی آگ، اس کی زنجیروں اور بیڑیوں اور فلاں فلاں چیز سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔ تو انہوں نے فرمایا کہ تم نے اللہ سے بڑی خیر مانگی اور بڑے شر سے اللہ کی پناہ چاہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: عنقریب ایک ایسی قوم آئے گی جو دعا میں حد سے آگے بڑھ جائے گی، اور یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ﴾ [الأعراف: 55] » تم اپنے رب کو عاجزی کے ساتھ اور چپکے سے پکارا کرو، بیشک وہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ تمہارے لئے اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ «اَللّٰهُمَّ أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ» اے اللہ! آپ سے جنت کا اور اس کے قریب کرنے والے قول و عمل کا سوال کرتا ہوں، اور جہنم اور اس کے قریب کرنے والے قول و عمل سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مولي سعد .