صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
5. بَابُ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلاَءِ:
باب: جو تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹتا ہوا چلے اس کی سزا کا بیان۔
حدیث نمبر: 5790
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ، إِذْ خُسِفَ بِهِ، فَهُوَ يَتَجَلَّلُ فِي الْأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"، تَابَعَهُ يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يَرْفَعْهُ شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک شخص غرور میں اپنا تہمد گھسیٹتا ہوا چل رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا گیا اور وہ اسی طرح قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔“ اس کی متابعت یونس نے زہری سے کی ہے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، اسے مرفوعاً نہیں بیان کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5790 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5790
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں کہ جسے زمین میں دھنسایا گیا وہ بدبخت قارون تھا جس کا ذکر قرآن کریم میں ہے۔
افسوس کہ دور حاضر میں بے شمار ایسے قارون گھر گھر موجود ہیں جو فیشن کے طور پر اپنے تہ بند، شلوار یا پینٹ وغیرہ کو فخر و تکبر کے طور پر زمین پر گھسیٹ کر چلتے ہیں۔
ایسے فیشن پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔
ہمیں اس کے متعلق نظر ثانی کرنا ہو گی۔
یہ بہت ہی خطرناک عادت ہے۔
سزا کے طور پر زمین میں دھنسایا جا سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔
آمین
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5790