مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
0
10. مُسْنَدُ أَبِي إِسْحَاقَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 1490
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: قُلْتُ لِسَعْدِ بْنِ مَالِكٍ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ حَدِيثٍ، وَأَنَا أَهَابُكَ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْهُ , فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ يَا ابْنَ أَخِي , إِذَا عَلِمْتَ أَنَّ عِنْدِي عِلْمًا فَسَلْنِي عَنْهُ وَلَا تَهَبْنِي , قَالَ: فَقُلْتُ: قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ حِينَ خَلَّفَهُ بِالْمَدِينَةِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ , فَقَالَ سَعْدٌ: خَلَّفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا بِالْمَدِينَةِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُخَلِّفُنِي فِي الْخَالِفَةِ فِي النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ؟ فَقَالَ:" أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟" , قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: فَأَدْبَرَ عَلِيٌّ مُسْرِعًا كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى غُبَارِ قَدَمَيْهِ يَسْطَعُ , وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ: فَرَجَعَ عَلِيٌّ مُسْرِعًا.
حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ میں آپ سے ایک حدیث کے متعلق سوال کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھے آپ سے پوچھتے ہوئے ڈر لگتا ہے، انہوں نے فرمایا: بھتیجے! ایسا نہ کرو، جب تمہیں پتہ ہے کہ مجھے ایک بات کا علم ہے تو تم مجھ سے بےتکلف ہو کر سوال کرو اور مت ڈرو، میں نے پوچھا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر اپنے نائب کے طور پر مدینہ منورہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو چھوڑا تھا تو ان سے کیا فرمایا تھا؟ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو غزوہ تبوک کے موقع پر مدینہ منورہ میں اپنا نائب مقرر کر کے وہاں چھوڑ دیا تو وہ کہنے لگے: یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے بچوں اور عورتوں کے پاس چھوڑ جائیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہو - سوائے نبوت کے - جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھی؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، یا رسول اللہ! یہ کہہ کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ تیزی سے واپس چلے گئے، مجھے آج بھی ان کے قدموں سے اڑنے والا غبار اپنی آنکھوں کے سامنے محسوس ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3706، م: 2404 .