Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
56. بَابُ شُرْبِ السُّمِّ، وَالدَّوَاءِ بِهِ، وَبِمَا يُخَافُ مِنْهُ:
باب: زہر پینا یا زہریلی اور خوفناک دوا یا ناپاک دوا کا استعمال کرنا۔
حدیث نمبر: 5779
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ أَبُو بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنِ اصْطَبَحَ بِسَبْعِ تَمَرَاتِ عَجْوَةٍ لَمْ يَضُرَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ سَمٌّ وَلَا سِحْرٌ".
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو احمد بن بشیر ابوبکر نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو ہاشم بن ہاشم نے خبر دی، کہا کہ مجھے عامر بن سعد نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لے اسے اس دن زہر نقصان پہنچا سکے گا اور نہ جادو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5779 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5779  
حدیث حاشیہ:
زہر اور جادو کی حقیقت پر اشارہ ہے زہر ایک ظاہری چیز ہے اور جادو باطنی چیز ہے مگر تاثیر کے لحاظ سے دونوں کو ایک ہی خانہ میں بیان کیا گیا۔
اللہ پاک ہر مسلمان مرد وعورت کو ان بیماریوں سے اپنی پناہ میں رکھے۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5779   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5779  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کی عنوان کے ساتھ کیا مناسبت ہے؟ شارحین اس سلسلے میں خاموش ہیں۔
علامہ عینی نے صرف اسی قدر لکھا ہے کہ عنوان میں مطلق طور پر زہر کے استعمال کو ممنوع قرار دیا گیا ہے اور حدیث میں بھی بنیادی طور پر اس کا ممنوع ہونا بیان کیا گیا ہے، اس لیے جادو اور زہر کو اکٹھا بیان کیا گیا ہے۔
(عمدة القاري: 755/14) (2)
درحقیقت امام بخاری رحمہ اللہ نے زہر اور جادو کی حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا ہے کیونکہ زہر ایک ظاہر چیز ہے اور جادو باطنی چیز ہے۔
زہر سے انسان کا جسم متاثر ہوتا ہے اور جادو سے اس کی سوچ مجروح ہوتی ہے۔
تاثیر کے لحاظ سے دونوں کو ایک ہی خانے میں بیان کیا گیا ہے۔
چونکہ جادو حرام ہے، اس لیے زہر بھی حرام ہے، لہذا اسے بطور علاج استعمال کرنا بھی درست نہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حرام چیزوں میں شفا نہیں رکھی اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو ظاہری اور باطنی بیماریوں سے محفوظ رکھے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5779   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3876  
´عجوہ کھجور کا بیان۔`
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سات عجوہ کھجوریں نہار منہ کھائے گا تو اس دن اسے نہ کوئی زہر نقصان پہنچائے گا، نہ جادو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3876]
فوائد ومسائل:
علامہ خطابی ؒ لکھتے ہیں کہ عجوہ کھجور کا یہ فائدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دُعا کی برکت کی وجہ سے ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3876   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:70  
70- عامر بن سعد اپنے والد (سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھالے اس دن اس پر زہر یا جادو اثر نہیں کرے گا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:70]
فائدہ:
عجوہ کھجور کی اہمیت و فضیات ثابت ہوتی ہے، سبحان اللہ! زہر اور جادو کس قدر خطرناک چیزیں ہیں لیکن اللہ رب العزت نے ہر ہر بیماری کا علاج بھی نازل کیا ہے۔ اسی طرح حفظ ماتقدم کے تحت بعض چیزوں کو بعض بیماریوں کے لیے آڑ بنایا ہے، جس طرح عجوہ کھجور میں زہر اور جادو کے لیے آڑ ہیں۔ صحیح مسلم (2048) میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور میں شفاء ہے، اور بے شک اس کو صبح کھانا تریاق ہے۔ مسند أحمد (5/31) سنن ابن ماجہ (3456) میں صحیح ثابت ہے کہ عجوہ کھجور جنت سے ہے لیکن ایک روایت بیان کی گئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے کہا: تم دل کے مریض ہو تم بنو ثقیف کے حارث بن کلدہ کے پاس جاؤ، وہ طبابت کرتا ہے، اسے چاہیے کہ مدینہ کی عجوہ کھجوروں میں سے سات کھجور میں لے کر انھیں گٹھلیوں سمیت کوٹ لے اور پھر تمھیں کھلا دے۔ (سنن أبی داود: 3875) اس کی سند میں ابن ابی نجیح مدلس راوی ہے، اور وہ عن سے بیان کر رہا ہے، لہٰذا یہ روایت ضعیف ہے۔ نیز اس حدیث اور دیگر احادیث سے صبح کے وقت کا خیر و برکت والا ہونا بھی ثابت ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 70   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5339  
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لے گا، اس کو اس دن زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5339]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور جو کھجوروں کی اعلیٰ قسم ہے،
اس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی بنا پر یہ تاثیر اور خاصیت ہے کہ اس کا صبح صبح روزانہ سات کی تعداد میں استعمال کرنا انسان کو جادو اور زہر کے نقصان سے بچاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5339   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5445  
5445. سیدنا سعد ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے ہر دن صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیں اسے اس روز زہر یا جادو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5445]
حدیث حاشیہ:
سند میں جمعہ بن عبداللہ راوی کی کنیت ابو بکر بلخی ہے اور نام ہے یحییٰ، جمعہ ان کا لقب ہے۔
ابو خاقان بھی ان کی کنیت ہے۔
ان سے ایک یہی حدیث اس کتاب میں مروی ہے اور باقی کتب ستہ کی کتابوں میں ان سے کوئی روایت نہیں ہے۔
عجوہ مدینہ میں ایک عمدہ قسم کی کھجور کا نام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5445   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5769  
5769. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھائے اس دن کوئی زہر اور جادو اسے نقصان نہیں دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5769]
حدیث حاشیہ:
یہ مدینہ کی خاص الخاص کھجور ہے جو وہاں تلاش کرنے سے دستیاب ہو جاتی ہے اللھم ارزقنا آمین ان روایتوں سے بھی جادو کی حقیقت پر روشنی پڑتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5769   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5445  
5445. سیدنا سعد ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے ہر دن صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیں اسے اس روز زہر یا جادو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5445]
حدیث حاشیہ:
(1)
عجوہ کھجور سیاہی مائل ہوتی ہے۔
یہ تمام کھجوروں میں عمدہ قسم ہے اور مدینہ طیبہ میں پائی جاتی ہے۔
اسے نہار منہ کھانے سے مذکورہ فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تھی، اس لیے دعا کی برکت سے یہ تاثیر پائی جاتی ہے۔
اس کی کوئی ذاتی خصوصیت نہیں۔
(عمدةالقاري: 446/14) (2)
اس حدیث کے دیگر فوائد کتاب الطب میں بیان ہوں گے۔
بإذن اللہ تعالیٰ
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5445   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5769  
5769. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھائے اس دن کوئی زہر اور جادو اسے نقصان نہیں دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5769]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث میں صبح کے وقت نہار منہ کھانے کا ذکر ہے لیکن کسی روایت میں رات کے وقت کھانے کا ذکر نہیں ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر شام کے وقت کھائے گا تو اسے مذکورہ فائدہ حاصل نہیں ہو گا، نیز ایک روایت میں ہے کہ یہ فائدہ عالیہ علاقے کی عجوہ کھجوریں کھانے سے ہو گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
عالیہ کی کھجوریں نہار منہ کھانا باعث شفا ہے۔
(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5341 (2048)
حضرت ابو سعید خدری اور حضرت جابر رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں ہے:
عجوہ کھجور جنت سے ہے اور یہ جن کے اثر سے شفا دیتی ہے۔
(سنن ابن ماجة، الطب، حدیث: 3453) (2)
جنت سے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ عجوہ کھجور بابرکت یا کھجور کی یہ قسم جنت سے زمین پر آئی ہے جس طرح حجر اسود جنت سے زمین پر بھیجا گیا ہے۔
علامہ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عجوہ کھجور کا یہ فائدہ اس کا ذاتی نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت کی وجہ سے ہے۔
(فتح الباري: 295/10) (3)
حدیث میں سات کھجوریں کھانے کا ذکر ہے، اس مقدار کو خصوصیت کے ساتھ متعدد مقامات پر ذکر کیا گیا ہے، مرض وفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
مجھ پر سات مشکیزے پانی ڈالو۔
(فتح الباري: 296/10)
بطور علاج اس تعداد کی خصوصیت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ اس میں کیا حکمت ہے۔
(صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 198)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5769