مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
0
9. مُسْنَدُ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 1422
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنْ أُمِّهِ , وَجَدَّتِهِ أُمِّ عَطَاءٍ ، قَالَتَا: وَاللَّهِ لَكَأَنَّنَا نَنْظُرُ إِلَى الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ أَتَانَا عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ بَيْضَاءَ , فَقَالَ: يَا أُمَّ عَطَاءٍ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَد نَهَى الْمُسْلِمِينَ أَنْ يَأْكُلُوا مِنْ لُحُومِ نُسُكِهِمْ فَوْقَ ثَلَاثٍ , قَالَ: فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ، فَكَيْفَ نَصْنَعُ بِمَا أُهْدِيَ لَنَا؟ فَقَالَ: أَمَّا مَا أُهْدِيَ لَكُنَّ، فَشَأْنَكُنَّ بِهِ.
ام عطاء وغیرہ کہتی ہیں کہ واللہ! ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گویا ہم اب بھی سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو دیکھ رہے ہیں، جبکہ وہ ہمارے پاس اپنے ایک سفید خچر پر سوار ہو کر آئے تھے اور فرمایا تھا کہ اے ام عطاء! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو اس بات سے منع فرمایا ہے کہ وہ اپنی قربانی کے گوشت کو تین دن سے زیادہ کھائیں، میں نے کہا کہ میرے باپ آپ پر قربان ہوں، اگر ہمیں ہدیہ کے طور پر کہیں سے قربانی کا گوشت آ جائے تو اس کا کیا کریں؟ انہوں نے فرمایا کہ ہدیہ کے طور پر جو چیز آ جائے اس میں تمہیں اختیار ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله بن عطاء ضعيف، لكن النهي عن أكل لحوم النسك فوق ثلاث صحيح لغيره