مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
0
9. مُسْنَدُ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 1416
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ مَخْزُومِيٌّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بن عَبْد الله بْنِ إِنْسَانَ ، قَالَ: وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ لَيْلَةٍ، حَتَّى إِذَا كُنَّا عِنْدَ السِّدْرَةِ، وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرَفِ الْقَرْنِ الْأَسْوَدِ حَذْوَهَا، فَاسْتَقْبَلَ نَخِبًا بِبَصَرِهِ يَعْنِي: وَادِيًا وَوَقَفَ حَتَّى اتَّقَفَ النَّاسُ كُلُّهُمْ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ صَيْدَ وَجٍّ , وَعِضَاهَهُ حَرَمٌ مُحَرَّمٌ لِلَّهِ" وَذَلِكَ قَبْلَ نُزُولِهِ الطَّائِفَ وَحِصَارِهِ ثَقِيفَ.
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ لیلہ نامی جگہ سے آ رہے تھے، جب ہم لوگ بیری کے درخت کے قریب پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرن اسود نامی پہاڑ کی ایک جانب اس کے سامنے کھڑے ہو گئے اور وادی نخب کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھا اور کچھ دیر کھڑے رہے، لوگ بھی سب کے سب وہیں رک گئے، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”وج - جو کہ طائف کی ایک وادی کا نام ہے - کا شکار اور ہر کانٹے دار درخت حرم میں داخل ہے، اور اسے شکار کرنا یا کاٹنا اللہ کے حکم کی تعمیل کے لئے حرام ہے۔“ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف پہنچنے اور بنو ثقیف کا محاصرہ کرنے سے پہلے فرمائی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف محمد