Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
0
9. مُسْنَدُ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 1413
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ لِلزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه: مَا لِي لَا أَسْمَعُكَ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَسْمَعُ ابْنَ مَسْعُودٍ وَفُلَانًا وَفُلَانًا؟ قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أُفَارِقْهُ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ مِنْهُ كَلِمَةً" مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ جس طرح سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور دیگر حضرات کو میں حدیث بیان کرتا ہوا سنتا ہوں، آپ کو نہیں سنتا، اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی جدا نہیں ہوا لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر میری طرف جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔ (اس لئے میں ڈرتا ہوں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهو حديث متواتر، خ : 107