مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
0
8. مُسْنَدُ أَبِي مُحَمَّدٍ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 1401
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ , أَنَّ نَفَرًا مِنْ بَنِي عُذْرَةَ ثَلَاثَةً أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمُوا، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَكْفِنِيهِمْ؟" , قَالَ طَلْحَةُ: أَنَا , قَالَ: فَكَانُوا عِنْدَ طَلْحَةَ، فَبَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا، فَخَرَجَ أَحَدُهُمْ فَاسْتُشْهِدَ، قَالَ: ثُمَّ بَعَثَ بَعْثًا، فَخَرَجَ فِيهِ آخَرُ فَاسْتُشْهِدَ، قَالَ: ثُمَّ مَاتَ الثَّالِثُ عَلَى فِرَاشِهِ , قَالَ طَلْحَةُ : فَرَأَيْتُ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَةَ الَّذِينَ كَانُوا عِنْدِي فِي الْجَنَّةِ، فَرَأَيْتُ الْمَيِّتَ عَلَى فِرَاشِهِ أَمَامَهُمْ، وَرَأَيْتُ الَّذِي اسْتُشْهِدَ أَخِيرًا يَلِيهِ، وَرَأَيْتُ الَّذِي اسْتُشْهِدَ أَوَّلَهُمْ آخِرَهُمْ، قَالَ: فَدَخَلَنِي مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا أَنْكَرْتَ مِنْ ذَلِكَ؟ لَيْسَ أَحَدٌ أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ مُؤْمِنٍ يُعَمَّرُ فِي الْإِسْلَامِ لِتَسْبِيحِهِ وَتَكْبِيرِهِ وَتَهْلِيلِه".
سیدنا عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو عذرہ کے تین آدمیوں کی ایک جماعت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کر لیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ ”ان کی کفالت کون کرے گا؟“ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کر دیا، چنانچہ یہ لوگ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس رہتے رہے، اس دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا تو ان میں سے بھی ایک آدمی اس میں شریک ہو گیا اور وہیں پر جام شہادت نوش کر لیا۔ کچھ عرصہ کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور لشکر روانہ فرمایا تو دوسرا آدمی بھی شریک ہو گیا اور اسی دوران وہ بھی شہید ہو گیا، جبکہ تیسرے شخص کا انتقال طبعی موت سے ہو گیا، سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں ان تینوں کو - جو میرے پاس رہتے تھے - جنت میں دیکھا، ان میں سے جس کی موت طبعی ہوئی تھی وہ ان دونوں سے آگے تھا، بعد میں شہید ہونے والا دوسرے درجے پر تھا اور سب سے پہلے شہید ہونے والا سب سے آخر میں تھا، مجھے اس پر بڑا تعجب ہوا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”تمہیں اس پر تعجب کیونکر ہوا؟ اللہ کی بارگاہ میں اس مومن سے افضل کوئی نہیں ہے جسے حالت اسلام میں لمبی عمر دی گئی ہو، اس کی تسبیح و تکبیر اور تہلیل کی وجہ سے۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، لاضطراب طلحة بن يحيى بن طلحة فى إسناده، فمرة قال : عن إبراهيم بن محمد بن طلحة، ومرة قال : عن إبراهيم مولي لنا، وهذا الأخير مجهول. وفي هذا الإسناد انقطاع، فإن عبدالله ابن شداد لم يسمع من النبى صلى الله عليه وسلم