صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
51. بَابُ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا:
باب: اس بیان میں کہ بعض تقریریں بھی جادو بھری ہوتی ہیں۔
حدیث نمبر: 5767
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَدِمَ رَجُلَانِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَخَطَبَا فَعَجِبَ النَّاسُ لِبَيَانِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا"، أَوْ إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ لَسِحْرٌ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں زید بن اسلم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ دو آدمی پورب کی طرف (ملک عراق) سے (سنہ 9 ھ میں) مدینہ آئے اور لوگوں کو خطاب کیا لوگ ان کی تقریر سے بہت متاثر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بعض تقریریں بھی جادو بھری ہوتی ہیں یا یہ فرمایا کہ بعض تقریر جادو ہوتی ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5767 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5767
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ جادو کی کچھ نہ کچھ حقیقت ضرور ہے مگر اس کا کرنا کرانا اسلام میں قطعاً نار وا قرار دیا گیا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5767
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 652
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5767، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ بعض ایسے خطیب ہوتے ہیں جن کے بیان میں جادو جیسی تاثیر ہوتی ہے۔ لوگ ان کے خطبوں سے بہت متاثر ہوتے ہیں۔ ایسے خطباء کو چاہئے کہ وہ موضوع و بے اصل روایات بیان کرنے کے بجائے قرآن مجید، صحیح احادیث اور صحیح آثار بیان کریں۔
➋ زید بن اسلم پر تدلیس کا الزام غلط ہے اور وہ تدلیس سے بری ہیں۔ دیکھئے میری کتاب [الفتح المبين فى تحقيقي طبقات المدلسين، ص 22]
➌ اگر کوئی خاص پروگرام ہو تو دو یا زیادہ اشخاص بھی تقریر کر سکتے ہیں۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 164
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5767
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر جادو اثر تقریر کی تعریف نہیں کی ہے کیونکہ کچھ تقریروں میں باطل کو جادو بیانی کے ذریعے سے حق کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے، البتہ اظہار ما فی الضمیر کی ایسی جادو بیانی کی تعریف کی ہے جو حق کے اثبات کے لیے ہو۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ جادو کرنا کرانا اگرچہ حرام اور ناجائز ہے، تاہم اس کا کچھ نہ کچھ اثر ضرور ہوتا ہے۔
جو لوگ جادو کی حقیقت کا انکار کرتے ہیں، ان کا موقف انتہائی محل نظر ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5767