مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1314
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، قَالَ: كُنَّا نَرَى أَنَّ صَلَاةَ الْوُسْطَى صَلَاةُ الصُّبْحِ، قَالَ: فَحَدَّثَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُمْ يَوْمَ الْأَحْزَابِ اقْتَتَلُوا، وَحَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ امْلَأْ قُبُورَهُمْ نَارًا، أَوْ امْلَأْ بُطُونَهُمْ نَارًا، كَمَا حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى"، قَالَ: فَعَرَفْنَا يَوْمَئِذٍ أَنَّ صَلَاةَ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ.
عبیدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم صلوۃ وسطی فجر کی نماز کو سمجھتے تھے، پھر ایک دن سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی کہ انہوں نے غزوہ احزاب کے موقع پر جنگ شروع کی تو مشرکین نے ہمیں نماز عصر پڑھنے سے روک دیا، اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! ان کے پیٹوں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔“ اس دن ہمیں پتہ چلا کہ صلوۃ وسطی سے مراد نماز عصر ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 4533، م : 627