مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1310
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ بِالْيَمَنِ، فَاحْتَفَرُوا زُبْيَةً لِلْأَسَدِ، فَجَاءَ حَتَّى وَقَعَ فِيهَا رَجُلٌ، وَتَعَلَّقَ بِآخَرَ، وَتَعَلَّقَ الْآخَرُ بِآخَرَ، وَتَعَلَّقَ الْآخَرُ بِآخَرَ، حَتَّى صَارُوا أَرْبَعَةً، فَجَرَحَهُمْ الْأَسَدُ فِيهَا، فَمِنْهُمْ مَنْ مَاتَ فِيهَا، وَمِنْهُمْ مَنْ أُخْرِجَ فَمَاتَ، قَالَ: فَتَنَازَعُوا فِي ذَلِكَ حَتَّى أَخَذُوا السِّلَاحَ، قَالَ: فَأَتَاهُمْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: وَيْلَكُمْ، تَقْتُلُونَ مِائَتَيْ إِنْسَانٍ فِي شَأْنِ أَرْبَعَةِ أَنَاسِيَّ؟ تَعَالَوْا أَقْضِ بَيْنَكُمْ بِقَضَاءٍ، فَإِنْ رَضِيتُمْ بِهِ، وَإِلَّا فَارْتَفِعُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَضَى لِلْأَوَّلِ رُبُعَ دِيَتِه، وَلِلثَّانِي ثُلُثَ دِيَتِه، وَلِلثَّالِثِ نِصْفَ دِيَتِه، وَلِلرَّابِعِ الدِّيَةَ كَامِلَةً، قَالَ: فَرَضِيَ بَعْضُهُمْ، وَكَرِهَ بَعْضُهُمْ، وَجَعَلَ الدِّيَةَ عَلَى قَبَائِلِ الَّذِينَ ازْدَحَمُوا، قَالَ: فَارْتَفَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ بَهْزٌ: قَالَ حَمَّادٌ: أَحْسَبُهُ قَالَ: كَانَ مُتَّكِئًا فَاحْتَبَى، قَالَ:" سَأَقْضِي بَيْنَكُمْ بِقَضَاءٍ"، قَالَ: فَأُخْبِرَ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَضَى بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَأَمْضَى قَضَاءَهُ، قَالَ عَفَّانُ:" سَأَقْضِي بَيْنَكُمْ".
حنش کنانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یمن میں ایک قوم نے شیر کو شکار کرنے کے لئے ایک گڑھا کھود کر اسے ڈھانپ رکھا تھا، شیر اس میں گر پڑا، اچانک ایک آدمی بھی اس گڑھے میں گر پڑا، اس کے پیچھے دوسرا، تیسرا حتی کہ چار آدمی گر پڑے (اس گڑھے میں موجود شیر نے ان سب کو زخمی کر دیا، یہ دیکھ کر ایک آدمی نے جلدی سے نیزہ پکڑا اور شیر کو دے مارا، چنانچہ شیر ہلاک ہو گیا اور وہ چاروں آدمی بھی اپنے اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا سے چل بسے)۔ مقتولین کے اولیاء اسلحہ نکال کر جنگ کے لئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے، اتنی دیر میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ آ پہنچے اور کہنے لگے: کیا تم چار آدمیوں کے بدلے دو سو آدمیوں کو قتل کرنا چاہتے ہو؟ میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اگر تم اس پر راضی ہو گئے تو سمجھو کہ فیصلہ ہو گیا، فیصلہ یہ ہے کہ جو شخص پہلے گر کر گڑھے میں شیر کے ہاتھوں زخمی ہوا، اس کے ورثاء کو چوتھائی دیت دے دو، اور چوتھے کو مکمل دیت دے دو، دوسرے کو ایک تہائی اور تیسرے کو نصف دیت دے دو، ان لوگوں نے یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا (کیونکہ ان کی سمجھ میں ہی نہیں آیا)۔ چنانچہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں“، اتنی دیر میں ایک آدمی کہنے لگا: یا رسول اللہ! سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ہمارے درمیان یہ فیصلہ فرمایا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو نافذ کر دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حنش بن المعتمر