مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1298
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: قِيلَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ رَسُولَكُمْ كَانَ يَخُصُّكُمْ بِشَيْءٍ دُونَ النَّاسِ عَامَّةً؟ قَالَ: مَا خَصَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ لَمْ يَخُصَّ بِهِ النَّاسَ، إِلَّا بِشَيْءٍ فِي قِرَابِ سَيْفِي هَذَا، فَأَخْرَجَ صَحِيفَةً فِيهَا شَيْءٌ مِنْ أَسْنَانِ الْإِبِلِ، وَفِيهَا:" أَنَّ الْمَدِينَةَ حَرَمٌ مِنْ بَيْنِ ثَوْرٍ إِلَى عَائِرٍ، مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَإِنَّ عَلَيْهِ لَعْنَةَ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ، وَمَنْ تَوَلَّى مَوْلًى بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ".
حارث بن سوید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عام لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ آپ سے کوئی بات بیان فرمائی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت سے ہمیں کوئی بات نہیں بتائی، البتہ میری تلوار کے اس نیام میں جو کچھ ہے وہی ہے، پھر انہوں نے اس میں سے ایک صحیفہ نکالا جس میں اونٹوں کی عمریں درج تھیں اور لکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”عیر سے ثور تک مدینہ منورہ حرم ہے، جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس سے کوئی فرض یا نفلی عبادت قبول نہ کرے گا۔ اور جو غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہنا شروع کر دے، اس پر بھی اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس کا بھی کوئی فرض یا نفل قبول نہیں کرے گا، اور تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک جیسی ہے، ایک عام آدمی بھی اگر کسی کو امان دے دے تو اس کا لحاظ کیا جائے گا، جو شخص کسی مسلمان کی ذمہ داری کو پامال کرتا ہے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور قیامت کے دن اس کا بھی کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوگا۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3172، م : 1370