صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
47. بَابُ السِّحْرِ:
باب: جادو کا بیان۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاقٍ سورة البقرة آية 102 وَقَوْلِهِ تَعَالَى: وَلا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَى سورة طه آية 69 وَقَوْلِهِ: أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنْتُمْ تُبْصِرُونَ سورة الأنبياء آية 3 وَقَوْلِهِ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَى سورة طه آية 66 وَقَوْلِهِ وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ سورة الفلق آية 4 وَالنَّفَّاثَاتُ: السَّوَاحِرُ، تُسْحَرُونَ تُعَمَّوْنَ
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے مگر اللہ کے اذن کے ساتھ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انہیں نقصان پہنچاتی اور انہیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہ یقیناً وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں“ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور جادوگر کامیاب نہیں ہوتا جہاں سے بھی آئے“ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ”تو کیا تم جادو کے پاس آتے ہو، حالانکہ تم دیکھ رہے ہو؟“ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اس کے خیال میں ڈالا جاتا تھا، ان کے جادو کی وجہ سے کہ واقعی وہ دوڑ رہی ہیں“ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور گرہوں میں پھونکنے والیوں کے شر سے“ گرہوں میں پھونکنے والیوں سے مراد جادوگرنیاں۔ «تسحرون» تم اندھے بنتے ہو۔