مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1253
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي سَمِينَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ ذَكْوَان ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ مَسْأَلَةً عَنْ ظَهْرِ غِنًى، اسْتَكْثَرَ بِهَا مِنْ رَضْفِ جَهَنَّمَ"، قَالُوا: مَا ظَهْرُ غِنًى؟ قَالَ:" عَشَاءُ لَيْلَةٍ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ظہرغنی کی موجودگی میں کسی سے سوال کرتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کے انگاروں کی تعداد بڑھاتا ہے۔“ لوگوں نے پوچھا کہ ظہرغنی سے کیا مراد ہے؟ تو فرمایا: ”رات کا کھانا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، حسن بن ذكوان ضعيف، وهو لم يسمع من حبيب بن أبى ثابت، بينهما عمرو بن خالد القرشي المتهم بالكذب