مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1135
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: جُعْتُ مَرَّةً بِالْمَدِينَةِ جُوعًا شَدِيدًا، فَخَرَجْتُ أَطْلُبُ الْعَمَلَ فِي عَوَالِي الْمَدِينَةِ، فَإِذَا أَنَا بِامْرَأَةٍ قَدْ جَمَعَتْ مَدَرًا، فَظَنَنْتُهَا تُرِيدُ بَلَّهُ، فَأَتَيْتُهَا فَقَاطَعْتُهَا كُلَّ ذَنُوبٍ عَلَى تَمْرَةٍ، فَمَدَدْتُ سِتَّةَ عَشَرَ ذَنُوبًا، حَتَّى مَجَلَتْ يَدَايَ، ثُمَّ أَتَيْتُ الْمَاءَ فَأَصَبْتُ مِنْهُ، ثُمَّ أَتَيْتُهَا فَقُلْتُ: بِكَفَّيَّ هَكَذَا، بَيْنَ يَدَيْهَا، وَبَسَطَ إِسْمَاعِيلُ يَدَيْهِ وَجَمَعَهُمَا، فَعَدَّتْ لِي سِتَّةَ عَشْرَ تَمْرَةً، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ،" فَأَكَلَ مَعِي مِنْهَا".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ بھوک کی شدت سے تنگ آ کر میں اپنے گھر سے نکلا، میں ایک عورت کے پاس سے گذرا جس نے کچھ گارا اکٹھا کر رکھا تھا، میں سمجھ گیا کہ یہ اسے پانی سے تر بتر کرنا چاہتی ہے، میں نے اس کے پاس آ کر اس سے یہ معاہدہ کیا کہ ایک ڈول کھینچنے کے بدلے تم مجھے ایک کھجور دوگی، چنانچہ میں نے سولہ ڈول کھینچے یہاں تک کہ میرے ہاتھ تھک گئے، پھر میں نے پانی کے پاس آ کر پانی پیا، اس کے بعد اس عورت کے پاس آ کر اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلا دیا اور اس نے گن کر سولہ کھجوریں میرے ہاتھ پر رکھ دیں، میں وہ کھجوریں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور انہیں یہ سارا واقعہ بتایا، اور کچھ کھجوریں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلا دیں اور کچھ خود کھا لیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، مجاهد بن جبر لم يسمع عليا